کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 70
اور اس کا وحی ہونا اور چیز۔ مثلاً قاضی کا فیصلہ بھی حجت ہے، اور امیر و والدین کاحکم بھی، لیکن انہیں وحی نہیں کہا جاسکتا۔ فرقہ فراہیہ کے خود ساختہ اُصول’ حدیث و سنت میں فرق‘ کا ردّ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اُصولِ حدیث کی کتب اس پر شاہد ہیں کہ سلف نے یہ فرق نہیں کیا اور صحاحِ ستہ میں حدیثوں پر مبنی کتب کو ہی سنن ابو داوداور سنن ترمذی کا نام دیا گیا ہے۔ لہٰذا ان کا یہ اُصول اجماعِ امت کے خلاف ہے۔ انہوں نے فرقہ فراہیہ کی حدیث سے بے اعتنائی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مولانا امین احسن اصلاحی کی تدبر قرآن میں جاہلی شعرا کے سینکڑوں اشعار تو جابجا دیکھے جاسکتے ہیں لیکن اس پانچ ہزار صفحات پر مشتمل تفسیر میں صرف 40/ احادیث سے استفادہ کیاگیاہے۔ کیا وجہ ہے کہ احادیث پر تو بے اعتمادی ہے لیکن جاہلی اشعار جن کی کوئی سند نہ ہے اور وہ سینہ بسینہ چلے آتے ہیں ، ان پر اندھا اعتماد ہے۔ جس لغت ِعربی کے لئے حدیث ِنبوی کو چھوڑا جاتا ہے ، اس لغت عربی میں ہر نحوی کا قول دوسرے سے علیحدہ ہے ، جبکہ شاذاَقو ال کی بھی بھرمارہے، ہر عرب قبیلہ کے اپنے لسانی رجحانات ہیں ، یہ باتیں عربی لغت کا ہر طالبعلم بخوبی جانتا ہے۔یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ان احادیث کی سند جس کی صحت پر اُمت کا اجماع ہے ، کو تو نہ مانا جائے او رجاہلی اشعاریا عربی لغت جس کی سرے سے سند ھی نہیں ، پر دل وجان سے ایمان لایا جائے۔ اس کی وجہ یہی سمجھ میں آتی ہے کہ اس سے شریعت میں من مانی کا راستہ کھل جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’تفسیر قرآن کے اُصول‘ میں حمید الدین فراہی کا یہ قول کہ ”تفسیر قرآن کے غلط اُصولوں میں سب سے پہلا اُصول یہ ہے کہ قرآن کی تفسیر حدیث سے کی جائے۔“ ان کے حدیث کے بارے میں رویہ کی واضح نشاندہی کرتا ہے، حالانکہ ان کا یہ اصول اجماعِ اُمت کے خلاف ہے۔ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”علما مفسرین کا اتفاق ہے کہ قرآن کی تفسیر اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جائے تو وہ سب پر مقدم ہے۔“ ایسے ہی یہ رویہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقصد ِبعثت سے بھی متصادم ہے کیونکہ قرآن ان کا مقصد ِبعثت بیان وشرح قرآن قرار دیتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے درایت کے نام پر وضع کردہ ’فرقہ فراہیہ‘ کے اُصولوں کا تذکرہ کیا۔ جن کی بنیاد پر انہوں نے رہی سہی احادیث کا بھی انکار کردیا ہے۔مثلاً اصلاحی صاحب نے صحیح بخاری و مسلم کی روایت (من قال لا اله إلا الله دخل الجنة) کے بارے میں کہا کہ اس