کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 53
نے حفاظت ِقرآن کے موضوع پر بہت علمی لیکچر دیا، لیکن افسوس کہ قراء اتِ قرآنیہ کے بارے میں اُنہوں نے بھی یہ کہا کہ ”قراء اتِ قرآنیہ گھری سازش کانتیجہ ہیں اور ایک سازش کے تحت اُنہیں مسلمانوں میں رائج کیا گیا۔“اگر اس سے ان کی مراد موضوع اور ضعیف قراء ات ہیں ، تو اسے درست قرار دیا جاسکتا ہے ،لیکن اگر اس سے ان کی مراد قراء اتِ متواترہ ہیں تو ان کی یہ بات درست نہیں ہے۔ ہم نے مختلف قراء ات پر مشتمل مصاحف ان کو دکھائے اور واضح کیا کہ قراء اتِ متواترہ دراصل اختلاف نہیں ، بلکہ تنوع ہے۔ ان حالات میں ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم قراء اتِ قرآنیہ کے بارے میں غلط نظریات اور شکوک و شبہات کو سمجھیں اور ان کی سرکوبی کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔ اس کے لئے ہماری یہ کوشش ہے کہ ایسے ماہرین علما کو ڈھونڈ کر اس ادارہ کے ساتھ منسلک کیا جائے جو میرے عزیز رفیق قاری محمد ابراہیم میر محمدی کے ہم رکاب ہوکر قرآء اتِ قرآنیہ کے اس تشنہ تکمیل منصوبے کو بطریق احسن مکمل کرسکیں ۔ یہاں انہوں نے قراء کرم کو یہ توجہ دلائی کہ ہمیں کسی عالم کا تلاوتِ قرآن میں مذاق نہیں اُڑانا چاہئے وگرنہ وہ ہمارے فہم قرآن کا مذاق اُڑائے گا۔ ہمیں قاری اور عالم میں باہمی تناوٴ اور کشمکش سے قطع نظر افہام و تفہیم اور اعتراف و حوصلہ افزائی کی روایت قائم کرکے اس کام کو آگے بڑھانا چاہئے۔اور ہمارا یہ شعبہ در اصل عالم قاری ہی تیار کرنے کے لئے وجود میں لایا گیا ہے جہاں طلبہ کو مکمل دینی نصاب کے علاوہ علوم قرآن میں بھی مہارت بہم پہنچائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں كلیۃ الشريعہ اور كلیۃ القرآن الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی حقیقت کے دو رخ ہیں ۔ آخر میں انہوں نے تمام حضرات سے ادارہ کے لئے دعا کی درخواست کی کہ اللہ تعالیٰ اس اِدارہ کو تمام فتنوں سے محفوظ رکھے۔ تیسرا مرحلہ ٭ اس کے بعد پروگرام کے تیسرے مرحلہ محفل قراء ات کا آغاز ہوا۔ اس مرحلہ میں تلاوت کے لئے جناب قاری عبد الماجد بن قاری نور محمد بطورِ خاص تشریف لائے۔ قاری صاحب موصوف نے محترم قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہ اللہ سے ہی سبعہ قراء ت کی تعلیم مکمل کی اور اس سال رابطہ عالم اسلامی کے زیر اہتمام عالمی مقابلہ قراء ت میں دنیا بھر میں اوّل پوزیشن حاصل کی۔جس کے اعزاز میں انہیں بیت اللہ شریف کا دروازہ کھولنے کی عظیم سعادت