کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 29
اہل بيت كے متعلق أہل السنة كا موقف ’اہل بیت‘ کی لغوی اور اصطلاحی تعریف خلیل بن احمد کہتے ہیں کہ آل البیت کا معنی ہے أهل الرجل اور التأهل کا معنی ہے تزویج (شادی)6 أہل البيت کا معنی ہے، اس گھر میں رہنے والے اورأہل الاسلام جبکہ الآل کے متعلق معجم مقاييس اللغةمیں ہے: قولہ آل الرجل،اَهْلُ الرَّجُلِ7 کا معنی ہے: اسلام کو بطورِ دین اپنانے والے8 ابن منظور کہتے ہیں کہ آلُ الرَّجُلِ سے مراد اس کے اہل ہیں اور آلَ الله وَرَسُوْلُه سے مراد ان کے اطاعت گزار بندے ہیں ۔ اس کا اصل أہل ہے پھر ہاء کو ہمزہ سے بدل دیا گیا تو وہ مقدر طور پر أأل ہوگیا پھرجب دو ہمزے اکٹھے ہوگئے تو دوسرے ہمزہ کوالف سے بدل دیا گیا9 اور یہ کلمہ غالباً اشرف مخلوق کی طرف مضاف ہوتا ہے اس لئے آل الحائك (جولاہے کی آل) نہیں کیاجاتا جبکہ أہل الحائك کہا جاسکتا ہے۔ بيت الرجل سے مراد آدمی کا گھر اور اس کا شرف و وقارہے10 اور جب البیت کہا جاتا ہے تواس سے مرادبیت اللہ کعبہ شریف ہوتا ہے اورجب جاہلیت میں اہل البیت کہا جاتا تو اس سے مراد خصوصی طور پر اس کے باشندے ہوتے تھے اور اسلام کے بعد جب اہل البیت کہا جاتاہے تو اس سے مراد آلِ رسول ہوتی ہے۔11 آلِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد کیا ہے؟ علمائے کرام نے آلِ بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حد بندی میں اختلاف کیا ہے۔ اس سلسلے میں ان کے کئی اقوال ہیں ۔ ان میں سے مشہور یہ ہیں : (1)جمہور علما کے نزدیک آلِ بیت رسول وہ ہیں جن پر صدقہ حرام ہے۔ (2)بعض کے نزدیک اس سے مراد حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اور آپ کی بیویاں ہیں ۔ اسے امام ابوبکر ابن العربی مالکی نے احکام القرآن میں ذکر کیا ہے اور دلائل سے ثابت