کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 28
یہ ہے حضرت زین العابدین علی بن حسین رحمۃ اللہ علیہ کی مبارک فہم، آپ رحمۃ اللہ علیہ تابعین میں سے ہیں ۔ درحقیقت اہل السنہ بلکہ شیعہ کی کتابیں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی باہمی تعریف سے بھری پڑی ہیں اور نہج البلاغةکا مطالعہ کرنے والے کو بہت سے خطبے اور ایسے صریح اشارات ملیں گے جو تمام کے تمام اصحابِ رسول کی تعریف و ثنا سے بھرے ہوئے ہیں ، لیکن میں نے ایک کا انتخاب کیا ہے کیونکہ اس میں قرآنِ کریم کا اقتباس ہے۔نیزحضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ”میں نے اصحاب رضی اللہ عنہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے ، میں تم میں کوئی ایسا فرد نہیں دیکھ رہا جو ان کے مشابہ ہو۔ وہ پراگندہ حالت میں صبح کرتے تھے، کیونکہ وہ قیام اور سجدوں میں رات بسر کرتے تھے۔ وھ تھکاوٹ کی وجہ سے سجدوں میں اپنی پیشانیوں اور رخساروں پر ٹیک لگاکر راحت حاصل کرتے تھے او راپنے یومِ حساب کو یاد کرکے یوں کھڑے ہوتے تھے جیسے وہ انگاروں پر کھڑے ہوں اورلمبے سجدوں کی وجہ سے گویا ان کی آنکھوں کے درمیان بکری کے گھٹنے جیسے نشان ہوں ۔ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا تو ان کی آنکھوں سے آنسو اُمڈ پڑتے، یہاں تک کہ ان کے گریبان تر ہوجاتے اورعذاب کے خوف اور ثواب کی امید سے وہ یوں لرزتے کانپتے جھک جاتے جیسے آندھی کے طوفان سے درخت جھک جاتے ہیں … الخ“ صحابہ رضی اللہ عنہم کی تعریف میں آپ رضی اللہ عنہ کا کلام کافی طویل ہے۔ اور آپ کے پوتے حضرت زین العابدین کا ایک رسالہ ان کے لئے دعا اور ان کی ثنا پر مشتمل ہے اور آپ کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف میں تمام ائمہ شیعہ کے بہت سے اقوال ملیں گے اور خلفاے راشدین و اُمہات المومنین وغیرہم کے بارے میں ان سے بہت سی روایات منقول ہیں جن میں ان پر ثنا کی تصریح ہے، اگر انہیں جمع کیا جائے تو بہت سی جلدیں بن سکتی ہیں ۔ اس کے بعد اہل السنة والجماعہ کے ہاں اہل بیت کے مرتبہ و مقام کی وضاحت ضروری معلوم ہوتی ہے ،تاکہ آپ کو علم ہوسکے کہ اہل السنہ قرآن کریم پر تمسک اور عمل کی مکمل حرص رکھتے ہیں اور بعینہ اسی طرح وہ عترتِ رسول کومضبوطی سے تھامنے والے ہیں ، چنانچہ ذیل میں ہم علما اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال کی روشنی میں اہل بیت کے ہاں انکے مقام کی وضاحت کریں گے :