کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 27
الغمۃ(ج2/28،ط ایران) میں حضرت علی بن حسین بن زین العابدین کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ عراقیوں کا ایک گروہ حضرت زین العابدین رحمۃ اللہ علیہ کے پاس آیا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ و عثمان رضی اللہ عنہ کے متعلق نامناسب باتیں کرنے لگا۔جب وہ اپنی باتوں سے فارغ ہوئے تو آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ”میں تم سے پوچھتا ہوں کہ کیا تم ان اوّلین مہاجروں میں ہو جن کا اس آیت میں ذکر ہے؟“
﴿الَّذِيْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِيَارِهِمْ وَاَمْوَالِهِمْ يَبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللهِ وَرِضْوَانًا وَّيَنْصُرُوْنَ اللهَ وَرَسُوْلَه اُوْلٰئِكَ هُمُ الصَّادِقُوْنََ﴾ (الحشر:8)
”جو اپنے گھروں اور مالوں سے بے دخل کردیے گئے، وہ اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں اور وہ اللہ اور اس کے رسول کی نصرت کرتے ہیں ، وہی لوگ سچے ہیں ۔“
انہوں نے کہا: نہیں … فرمایا: کیا تم ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے
﴿ تَبَوَّءُ وا الدَّارَ وَالإيْمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ يُحِبُّوْنَ مَنْ هَاجَرَ اِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُوْنَ فِىْ صُدُوْرِهِمْ حَاجَةً مِمَّا اُوْتُوْا وَيُوٴثِرُوْنَ عَلٰى أنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﴾ (الحشر:9)
”دارِہجرت اور ایمان کو ان سے پہلے ٹھکانابنایاتھا، وھ اپنی طرف ہجرت کرکے آنیوالوں سے محبت کرتے ہیں اور ان مہاجرین کو جو کچھ دیا جائے اس سے اپنے سینوں میں تنگی محسوس نہیں کرتے اور وہ انہیں اپنی جانوں پر ترجیح دیتے ہیں ،اگرچہ انہیں خود بھی اس کی احتیاج ہو؟“
انہوں نے کہا : نہیں ۔ آپ نے فرمایا: تم بذاتِ خود اس بات کے اقراری ہوگئے ہو کہ تم ان دونوں فریقوں میں سے نہیں ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم ان لوگوں میں سے بھی نہیں ہو جن کے متعلق اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:
﴿يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالِايْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلاًّ لِّلَّذِيْنَ آمَنُوْا﴾ (الحشر:10)
”جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے ربّ !ہمیں بخش دے او رہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ایمان قبول کرنے میں ہم سے سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں میں ان لوگوں کے متعلق کینہ پیدا نہ فرما جو ایمان لائے۔“
لہٰذامیرے پاس سے نکل جاوٴ، اللہ تمہارا برا کرے۔“