کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 24
شیعہ واہل سنت تالیف :چیف جسٹس شیخ صالح بن عبداللہ
قسط نمبر2 ترجمہ: ابومسعود عبدالجبار سلفی، دیپال پور
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور اہل ِبیت عظام کے درمیان
قابلِ رشک برادرانہ تعلقات
تیسرامبحث : دلالة الثناء
آپ نے اپنے گھر اور خاندان کے افراد، بلکہ اپنے گاوٴں کے لوگوں کے ساتھ پردیس میں زندگی بسر کی ہے یااپنے احباب کے ساتھ کسی فوجی چھاؤنی میں دن گزارے ہیں یا اپنے ان ساتھیوں جن سے آ پ کا عقیدہ کا رشتہ استوار ہے،کے ساتھ فقر و فاقہ اور ظلم و ستم کے سائے میں وقت گزارا ہے تو آپ خود ہی بتائیے کہ ان کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہو گی ؟
اوریہ حقیقت ہے کہ اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور خصوصاً سابقون الاوّلون نے ان تمام مواقع میں مل جل کر زندگی بسر کی۔ وہ سارے کے سارے تنگیوں اور خوشحالیوں میں ایک دوسرے کے ساتھی اور غم گسار تھے بلکہ ان کے ساتھ خیرالبشر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہرموقع پر شریک ِکار تھے۔ ان کی معاشرتی زندگی جو تاریخ اسلامی کا ایک روشن باب ہے، اسے ہر تاریخ خواں یا سیرتِ طیبہ کا ذوق رکھنے والا جانتا ہے۔
تاریخ اسلامی پر ایک نظر دوڑائیے کہ جب حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں دارِ ارقم کے اندرموجودتھے اور ڈرتے چھیتے دعوت ِایمان دیا کرتے، پھر اسلام کو قوت حاصل ہوئی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے حبشہ کے پردیس کی طرف ہجرت کی اور اس کے بعد مدینہ منورہ کی طرف کوچ کرگئے، انہوں نے اپنا گھر بار، مال و دولت، وطن اور ملک چھوڑا۔
ان پرمشقت اور دور دراز سفروں میں ان کے اونٹوں پر بیٹھنے اور پیدل چلنے پر غور کیجئے۔ انہوں نے غزوۂ خندق کے موقع پر مدینہ میں محصور ہوکر خوف کی حالت میں اکٹھی زندگی بسر کی اور غزوۂ تبوک میں لق ودق ریگستانوں اور بے آب و گیاہ میدانوں کو عبور کیا اور بدر