کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 23
تھالی۔ (ابو داود؛1378) (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کون اسے (یعنی شب قدر کو) یاد رکھتا ہے۔(اس میں )جب چاند نکلتا ہے تو ایسے ہوتا ہے جیسے بڑے تھال کا کنارہ۔(مسلم ؛1170) (3) ایک حدیث میں ہے کہ ”شب قدر آسان اور معتدل رات ہے جس میں نہ گرمی ہوتی ہے اور نہ سردی۔ اس صبح کا سورج اس طرح طلوع ہوتا ہے کہ اس کی سرخی مدہم ہوتی ہے۔“(مسند بزار ؛6/486) صدقہ فطر کے مسائل ٭ صدقہ فطر سے مراد ماہ رمضان کے اختتام پر نماز عید سے پہلے فطرانہ ادا کرنا ہے۔ ٭ اس صدقے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض قرار دیا ہے ۔ ٭ صدقہ فطر کا مقصد خود کو دوران روزہ کیے گئے گناہوں سے پاک کرنا ہے ۔ ٭ صدقہ فطر صرف مسلمانوں کی طرف سے ادا کیا جائے گا۔ ٭ صدقہ فطر کی مقدار ایک صاع ہے اور جدید وزن کے مطابق ایک صاع اڑھائی کلو گرام کے قریب ہوتا ہے۔ ٭ صدقہ فطر میں افضل یہ ہے کہ گندم ‘ چاول ‘ جو‘ کھجور ‘منقی ‘پنیر یا جو اجناس بھی بطور خوراک زیر استعمال ہوں ان سے صدقہ ادا کیا جائے۔ ٭ کسی عذر کی وجہ سے مذکورہ اجناس کی قیمت بھی دی جا سکتی ہے۔ ٭ سرپرست کو چاہیے کہ اپنے تمام اہل وعیال اور غلاموں کی طرف سے صدقہ ادا کرے ۔ ٭ صدقہ فطر کی قبولیت کے لیے ضروری ہے کہ اسے نماز عید سے پہلے ادا کیا جائے ۔ ٭ عید سے ایک دو روز قبل بھی صدقہ فطر ادا کیا جا سکتا ہے ۔ ٭ جس کے پاس ایک دن و رات کے لیے اپنی خوراک سے زیادہ اناج نہ ہو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں ۔ ٭ صدقہ فطر کے مستحق صرف مساکین ہیں ۔