کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 22
لیلۃ القدر کی فضیلت ومسائل ٭ ارشادِ باری تعالیٰ ہے کہ ”شب قدر کی عبادت ایک ہزار مہینوں (کی عبادت)سے بہتر ہے۔ اس (میں ہر کام) سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح(جبرئیل علیہ السلام ) اتر تے ہیں ۔یہ رات سراسر سلامتی کی ہوتی ہے اور فجر طلوع ہونے تک رہتی ہے۔“ (القدر ؛ 3 تا 5) ٭ حدیث نبوی ہے کہ ”بلاشبہ یہ (بابرکت) مہینہ تمہارے پاس آیا ہے (اسے غنیمت سمجھو)۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔جو شخص اس رات کی خیر وبرکت سے محروم رہا وہ ہر طرح کی خیر وبرکت سے محروم رہا اور اس کی خیر وبرکت سے صرف وہی محروم رہتا ہے جو (ہر قسم کی خیر سے )محروم ہو ۔“(ابن ماجہ؛1644) ٭ ایک اور حدیث میں ہے کہ ”جو شخص ایمان اور ثواب کی نیت سے شب قدر کا قیام کرتا ہے۔ اس کے پہلے گنا ہ معاف کردیے جاتے ہیں ۔“ (بخاری؛2014) ٭ قدر کی رات کونسی ہے؟ اس میں بے حد اختلاف ہے لیکن راجح اور قوی تر قول یہ ہے کہ شب ِقدر آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہے جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”شب قدر رمضان کے آخری دھاکے کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔“ (بخاری ؛2017) ٭ شب قدر نامعلوم ہونے کا سبب لڑائی جھگڑا ہے ۔(بخاری ؛2023) ٭ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ قدر کی رات زمین میں فرشتوں کی تعداد کنکریوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے ۔(سلسلة الاحاديث الصحيحۃ ؛ 2205) ٭ جسے قدر کی رات نصیب ہو جائے وہ یہ دعا پڑھے (اللّٰهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنَّا) یعنی اے اللہ تعالیٰ !تو بہت معاف کرنے والا ہے‘معاف کرنا تجھے پسند ہے۔پس تو مجھے معاف فرما دے۔(ترمذی ؛3513) شب قدر کی علامات (1)شب قدر کی صبح کو سورج کے بلند ہونے تک اس کی شعاع نہیں ہوتی۔ وہ ایسے ہوتا ہے جیسے