کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 19
٭ اگر کسی نے رمضان میں کسی عذر اور مرض کے بغیر ایک دن کا بھی روزہ نہ رکھا تو ساری عمر کے روزے بھی اس کا بدلہ نہیں ہوسکتے ۔
(بخاری تعلیقا:کتاب الصوم، باب اذا جامع فی رمضان)
٭ حائضہ اور نفاس والی عورت روزے نہ رکھے لیکن بعد میں قضا دے ۔(مسلم ؛335)
٭ نفلی روزوں کی قضا ادا کرنا ضروری نہیں ۔(ابو داود ؛2456)
نمازِ تراویح
٭ نمازِ تراویح فرض نہیں بلکہ مستحب ہے ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بالجزم حکم تو نہیں دیتے تھے البتہ قیامِ رمضان کی ترغیب دلایا کرتے تھے اور فرماتے تھے :
”جس نے حالت ایمان میں اور اجر و ثواب کی غرض سے قیام رمضان میں شرکت کی اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے“(ترمذی ؛808)
٭ نمازِ تراویح مسجد میں باجماعت افضل ہے کیونکہ سنت ِنبوی سے یہی عمل ثابت ہے ۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف تین روز باجماعت نماز تراویح پڑھائی اور پھر اس اندیشے کی وجہ سے اسے ترک کر دیا کہ کہیں تراویح فرض نہ کر دی جائے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب یہ اندیشہ نہ رہا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ایک امام کے پیچھے جمع کر دیا۔
(بخاری ؛1129 ، 2012…بخاری ؛2010)
٭ عورتیں مسجد میں حاضر ہوکر باجماعت تراویح میں شرکت کر سکتی ہیں ۔(ترمذی ؛806)
٭ نمازِ تراویح کا وقت عشا کے بعد سے لے کر طلوعِ فجر تک ہے ۔(مسلم ؛736)
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رمضان اور غیر رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم (رات کی نماز) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ (بخاری ؛1147)
٭ نماز تراویح دودو رکعت پڑھنی چاہیے ۔(مسلم ؛736)
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا غلام ذکوان مصحف یعنی قرآن سے دیکھ کر ان کی امامت کرایا کرتا تھا۔
(بخاری:کتاب الأذان : باب إمامۃ العبد والمولی)
٭ تین راتوں سے کم میں قرآن ختم کرنا درست نہیں ۔(ابو داود؛1390)