کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 17
٭ گرمی کی وجہ سے غسل کرنا۔ (ابو داود؛2365)
٭ حالت جنابت میں روزہ رکھنااور بعد میں غسل کرنا۔(بخاری ؛1926)
٭ سینگی یا پچھنے لگوانا۔(بخاری ؛1938،1939)
٭ سرمہ لگانا ۔(ابن ماجۃ؛1678)
٭ بیوی کو بوسہ دینا اور لپٹنا،اُس کے لیے جو ضبط ِنفس کی طاقت رکھتا ہو۔ (بخاری ؛1927)
٭ مسواک کرنا۔(ابو داود؛2364)
٭ ہنڈیا کا ذائقہ چکھنا۔(بخاری :کتاب الصوم ، باب اغتسال الصوم)
٭ اپناتھو ک نگلنا۔(بخاری :کتاب الصوم ، باب اغتسال الصائم)
٭ مہندی لگانااور میک اَپ کرنا۔(مجموع الفتاویٰ لابن باز ؛1/349)
روزہ دار کے لیے ممنوع افعال
٭ روزے میں وصال کرنا ۔(بخاری ؛1961)
’وصال‘ سے مراد یہ ہے کہ آدمی ارادی طور پر دو یااس سے زیادہ دن تک روزہ افطار نہ کرے اور مسلسل روزہ رکھے، نہ رات کو کچھ کھائے اور نہ سحری کے وقت۔
٭ جھوٹ بولنا‘غیبت کرنا اور لڑائی جھگڑا کرنا۔(بخاری ؛1903)
٭ لغو، رفث اور جہالت کی باتیں کرنا۔(بخاری؛1894)
٭ مبالغہ سے ناک میں پانی چڑھانا۔(ابن ماجۃ؛407)
٭ جو ضبط ِنفس کی طاقت نہ رکھتا ہو اُس کیلئے بیوی کو بوسہ دینا یالپٹنا۔ (بخاری ؛1927)
روزہ توڑنے والی اشیا
٭ جان بوجہ کر کھانے، پینے سے روزھ ٹوٹ جاتا ہے۔(مسلم ؛1151)اگر کوئی بھول کر کھاپی لے تو اس پر نہ کفارہ ہے نہ قضا کیو نکہ اس کا روزہ بر قرار ہے۔ (بخاری ؛1933)
٭ جماع کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔(بخاری ؛1936)
یاد رہے کہ جماع کی صورت میں قضا کے ساتھ کفارھ بھی فرض ہے یعنی ایک غلام آزاد کرنایا دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا یا 60مساکین کو کھانا کھلانا۔(بخاری؛ 1936)