کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 16
وقت ہے۔(البقرۃ ؛ 187)
٭ مومن کی بہترین سحری کھجور ہے ۔(ابو داود؛2345)
٭ تاخیر سے سحری کھانا اورافطاری کا وقت ہو جانے کے بعد جلد افطاری کرنا مستحب ہے۔ (سلسلة الأحاديث الصحيحة:4/376)
٭ جب سورج غروب ہو جائے تو افطاری کر لینی چاہیے، اس کے لیے اذان کا انتظار نہیں کرتے رہنا چاہیے ۔(بخاری ؛1954)
٭ اگر کوئی لاعلمی کے باعث وقت سے پہلے روزہ افطار کر لے تو اس پر نہ قضا ہے اور نہ کفارہ کیونکہ بھول چوک کو معاف کیا گیا ہے۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ نمازِ مغرب سے پہلے تازہ کھجوروں سے روزہ افطار کرتے، اگر تازہ کھجوریں نہ ہوتیں تو چھواروں سے روزھ کھولتے۔ اگر چھوارے بھی نہ ہوتے تو پانی کے چند گھونٹ پی لیتے۔(ابو داود؛2356)
٭ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزہ افطار کرتے تو یہ دعاپڑھتے :
(ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللهُ) (ابو دواد ؛2357)
٭ روزہ دار کو چاہیے کہ وہ کثرت کے ساتھ اطاعت و فرمانبرداری کے کام سرانجام دے اور ہر قسم کے ممنوع کام سے پرہیز کرے ۔اور اس پر واجب ہے کہ وہ فرائض کی پابندی کرے اور حرام کاموں سے دور رہے ۔پانچوں نمازیں وقت پر باجماعت ادا کر ے اور جھوٹ، غیبت،دھوکہ، سودی معاملات اور ہر حرام قول وفعل چھوڑ دے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
”جس نے جھوٹی بات اور اس پر عمل اور جہالت کے کاموں کو نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانا اور پینا چھوڑ دینے کی کوئی ضرورت نہیں ۔“
روزہ دار کے لیے مباح اُمور
٭ مبالغے کے بغیر کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا۔)ابو داود؛2385)
٭ تیل لگانااور کنگھی کرنا۔(بخاری :کتاب الصوم، باب اغتسال الصائم)