کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 15
چاند دیکھنے کے مسائل
٭ ماہ رمضان کا چاند دیکھ کر روزہ رکھنا چاہیے اور (عید کا )چاند دیکھ کر روزھ چھوڑنا چاہیے۔(بخاری ؛1906)
٭ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے :
”اَللهُ أَكْبَرُ اَللّٰهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيْمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ وَالتَّوْفِيْقِ لِمَا يُحِبُّ رَبَّنَا وَيَرْضٰى رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللهُ “ (ترمذی ؛3451)
٭ ہلالِ رمضان کے متعلق ایک دیانتدار مسلما ن کی گواہی کافی ہے۔(ابو داود ؛2342)
٭ چاند نظر نہ آسکے تو ماہ ِشعبان مکمل ہونے پر روزے رکھنے چاہئیں ۔(بخاری ؛1909)
٭ مشکوک دن میں روزہ رکھنا ممنوع ہے۔(ابو داود؛1334)
مشکوک دن سے مراد ماہ شعبا ن کا تیسواں روز ہے یعنی جب اس رات ابرآلودگی کے باعث چاند نظر نہ آئے اور یہ شک ہوجائے کہ آیا رمضان ہے یا نہیں؟
٭ جب ایک علاقے والے چاند دیکھ لیں تو اس کے گردونواح میں رہائش پذیر لوگوں پر بھی روزے فرض ہوجائیں گے۔البتہ دوسرے مطلع والوں کی رویت مختلف بھی ہوسکتی ہے۔
٭ اگر رمضان کے تیس دنوں تک شوال کا چاند نظر نہ آئے تو تیس روزے رکھ لینے چاہئیں ۔ (بخاری ؛1906)
آدابِ روزہ
٭ روزہ رکھنے والے پر فجر سے پہلے نیت کرنا ضروری ہے۔ (ابو داود ؛2454)
٭ نفلی روزے کے لیے زوال سے پہلے بھی نیت کی جاسکتی ہے ۔(مسلم ؛1154)
٭ ہر روزے کے لیے الگ نیت کرنا ضروری ہے۔اور نیت محض دل کے ارادے کانام ہے، الفاظ کا اس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔
٭ سحری کھانے میں برکت ہے اور اس میں اہل کتاب کی مخالفت ہے۔(بخاری؛1923ومسلم ؛1096)
٭ صبح سحری کے لیے بیدار ہو جانے کے بعد صبح صادق کے خوب نمایاں ہو جانے تک سحری کا