کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 11
احکام وشرائع حافظ عمران ایوب لاہوری ماہ رمضان کے فضائل ومسائل سال کے تمام مہینوں میں ماہ رمضان کو جوفضیلت و برتری اور تفوق وامتیاز حاصل ہے وہ کسی دوسرے مہینے کو نہیں ۔ یہ مہینہ نزولِ سعادت کی یادگارہے۔صبر وتحمل اور ایثارِ نفس کا معلم ہے ۔ اس میں جنت کے تمام دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔جہنم کے تمام دروازے بند کر دیے جاتے اورشیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ مغفرت ورحمت کی برسات ہوتی ہے، عصیاں کاروں کو راہ نجات ملتی ہے۔فسق و فجور میں کمی اور اعمالِ صالحہ میں کثرت ہوتی ہے ۔تلاوتِ قرآن، ذکر واذکاراور شب وروز مجالس تبلیغ ہوتی ہیں ۔اہل ثروت و دولت حضرات رضاے الٰہی کے لیے فرض زکوٰۃ کی ادائیگی اور انفاق فی سبیل اللہ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ لوگ قیام اللیل یعنی نمازِ تراویح میں شرکت کرتے ہیں ۔ بارگاہ الٰہی میں سربسجود ہو کر دعا ومناجات کرتے ہیں ، توبہ واستغفار کرتے ہیں اور اپنی بد کرداریوں اور سیاہ کاریوں کو معاف کرا کے جنت ِنعیم کے مستحق ٹھہرتے ہیں ۔ لیکن ماہ رمضان کے اس روح پرور موسم میں بھی کچھ بدنصیب شر پسند ایسے ہوتے ہیں جن کے شیطانی اعمال اور افعالِ خبیثہ میں رائی برابر بھی تبدیلی نہیں آتی ۔انوار وتجلیات کے اس مہینے میں بھی فسق و فجور کی تاریکی میں مستغرق اور بھیمی خواہشات کی تکمیل میں منہمک نظر آتے ہیں ۔ رمضان کے دوران شربِ خمر اور زنا وبدکاری جیسے حرام افعال سر انجام دیتے ہیں ۔ ایسے لوگ عبادتِ الٰہی سے یوں تھی دامن ہو چکتے ہیں کہ انہیں اگر ایک لمحہ بھی انابت ورجوع الی اللہ میں گزارنے کے لیے کہا جائے تو انہیں ایسا محسوس ہوتا ہے گویا کسی سخت عذاب میں گرفتار کر دیے گئے ہیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر رمضا ن جیسے بابرکت مہینے میں بھی رحمتیں نہیں بلکہ لعنتیں برستی ہیں ۔ان کے لیے برکت و جنت کے نہیں بلکہ غضب و عذاب کے