کتاب: ماہنامہ شماره 283 - صفحہ 10
”تمہارے لئے روزہ کی شب میں اپنی بیویوں سے مقاربت حلال کی گئی۔ تمہارا ان کا ہمیشہ کا ساتھ ہے۔ اللہ جانتا ہے کہ تم اس معاملہ میں خیانت کرتے تھے ۔پس اس نے تم کو معاف کیا اب تم (بغیر کسی اندیشہ کے) اپنی بیویوں سے خلوت کرو اورجو کچھ تمہارے لئے (ازدواجی زندگی میں ) اللہ تعالیٰ نے ٹھہرا دیا ہے، اس کے خواہشمند رہو اور (اسی طرح رات کے وقت کھانے پینے کی بھی کوئی ممانعت نہیں )۔ شوق سے کھاوٴ پیؤ یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری رات کی کالی دھاری سے نمایاں ہوجائے (یعنی صبح کی پہلی نمود شروع ہوجائے)۔ پھر اس وقت سے لے کر رات (شروع ہونے) تک روزہ کا وقت پورا کرنا چاہئے۔“ (البقرۃ:187)
ماہ ِرمضان اورروزہ کی فضیلت
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جب رمضان کامہینہ آتا ہے تو نیکیوں کے بہشتی دروازے کھل جاتے ہیں ۔ برائیوں کے جہنمی دروازے بند ہوجاتے ہیں اور روحِ شریرہ و شیطانیہ کا عمل باطل ہوجاتا ہے۔ تو افسوس ہے ان شریر الطبع مسلمانوں پر جو خواہشوں کے غلام اور فیشن پرستیوں کے عادی ہوچکے ہیں کہ وہ اس ماہ مقدس میں بھی شرارت سے باز نہیں آتے اور فسق وفجور میں ڈوبے رہتے ہیں اور خدا پرستی کی چند گھڑیاں اور چند لمحات بھی نہیں گزارتے:
﴿أُوْلٰئِكَ الَّذِيْنَ طَبَعَ اللهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ وَأُوْلٰئِكَ هُمُ الْغَافِلُوْنَ﴾ (النحل:108)
یعنی ” یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر ان کے کانوں اور ان کی آنکھوں پر مہر لگا دی ہے اور یہ وہ ہیں جو غفلت میں گم ہوچکے ہیں ۔“
دوسری حدیث میں آیا ہے کہ
(من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفرله ما تقدم من ذنبه) (بخاری:38)
یعنی ”جو شخص پورے رمضان کے روزے ایمان کے ساتھ طلب ِثواب کی نیت سے رکھے گا، اس کے سب پچھلے گناھ بخش دیے جائیں گے۔“
ان کے علاوہ بھی روزہ کی فضیلت بہت سی احادیث سے ثابت ہے۔
ماخوذ٭ از ماہنامہ محدث ، دہلی بابت جولائی 1947ء
٭ مرسل و مرتب : مولانا ابراہیم خلیل ، خطیب مرکزی مسجد اہل حدیث ، حجرہ شاہ مقیم