کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 245
كہ ملك ميں عدالتوں كا وجود ہى كافى نہيں ہے بلكہ ان اداروں سے عوام كوانصاف بهى ملنا چاہيے اور انصاف ہوتا نظر بهى آنا چاہيے ۔اور يہ وصف ترقى پذير ممالك ميں عام طور پر مفقود ہوتا جا رہا ہے ۔ جسٹس(ر) منير احمد شيخ نے يہ الفاظ مولانا عبد الرحمن مدنى پرنسپل جامعہ لاہور الاسلاميہ كے اس جملے كے جواب ميں كہے جس ميں انہوں نے سابق وزيراعظم برطانيہ مسٹر چرچل كے حوالے سے عدليہ كى اہميت بيان كى تهى۔ جسٹس (ر) منير اے شيخ نے انٹرنيشنل جوڈيشل اكادمى كے منصوبے كى ضرورت پر زور ديا اور كہا كہ سعودى اداروں كے تعاون سے ہونے والے يہ دورے جوڈيشل اكادمى كى ريہرسل كے مترادف ہيں ۔
ياد رہے كہ جامعہ لاہور الاسلاميہ كے زير اہتمام يہ دورے عرصہ دراز سے تسلسل سے جارى ہيں ۔ اہم ترين وركشاپوں ميں 1995ء ميں مدينہ منورہ يونيورسٹى كے تعاون سے ہونے والى وركشاپ جس ميں اعلىٰ عدليہ كے جج حضرات كے علاوہ سول وسيشن جج حضرات كى بڑى تعداد نے شركت كى تهى۔ اس وركشاپ كے متعدد پروگرام جامعہ كے كیمپس كے علاوہ لاہور ہائى كورٹ كے زير اہتمام بهى منعقد ہوئے تهے۔ 1997ء ميں ايسا ہى ايك دورہ سعودى عرب كى عدليہ تيار كرنے والى يونيورسٹى جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلاميہ كے زير اہتمام جامعہ ميں منعقد ہوا تها۔جس ميں ايك بار پهراعلىٰ عدليہ سے وابستہ كئى حضرات نے ٹريننگ حاصل كى۔انہى وركشاپوں ميں اسے ايك وركشاپ 2002ء ميں منعقد ہوئى جو سعودى عرب كے ايك اہم رفاہى ادارے كے تعاون سے انعقاد پذير ہوئى۔ ان پروگراموں ميں ملك كے نامور اہل علم كے اہم موضوعات پر خطاب ہوئے جبكہ شركت كرنے كے لئے بهى ممتاز طلبہ علم كو منتخب كيا جاتا رہا۔
اختتامى تقريب سے خطاب كرتے ہوئے اُردوڈائجسٹ كے مدير اعجاز حسن قريشى نے كہا كہ پاكستان اللہ تبارك وتعالىٰ كا ايك تحفہ ہے اور اس كى تخلیق كا واحد مقصد يہاں اسلامى نظام قائم كرنا ہے۔انہوں نے كہا اسلام مخالف دنيا پاكستان ميں اس تجربے كو كاميابى سے روكنے پر كمربستہ ہے۔جامعہ لاہور الاسلاميہ كے مہتمم مولانا عبد الرحمن مدنى نے كہا كہ سعودى عرب كى يونيورسٹيوں اور پاكستانى جامعات كے فضلا كى يہ مشتركہ وركشاپ ذہنى كشادگى كا سبب بنى ہے اور عالم اسلام كو درپيش چيلنج كوسمجهنے ميں مدد گار ثابت ہوئى ہے ۔ ڈاكٹر قارى محمد انور نے كہا كہ