کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 243
الراشدى صاحب نے’جہاد اور دہشت گردى‘ كے موضوع پر اپنے خيالات كو پيش كيا۔ انہوں نے كہا كہ مغرب كا بڑا اعتراض مسلمانوں پر يہ ہے كہ وہ اپنے دين كو اجتماعى امور اور سياست ميں شامل كرتے ہيں ۔ ليكن عراق وافغانستان كى جنگ ميں خود امريكہ نے اسى اصول كى بنياد پر كاروائى كركے مسلمانوں كے موقف پر مہر تصديق ثبت كى ہے۔ افغانستان پر حملہ كا سبب امريكہ نے ’مغربى تمدن كے لئے خطرہ‘ قرار ديا ہے گويا وہ اپنے تمدن اور افكار ونظريات كے تحفظ كے لئے دوسرى دنيا پر جنگ ٹهونس رہا ہے۔
٭ چيئرمين شعبہٴ علوم اسلاميہ پنجاب يونيورسٹى حافظ محمود اخترصاحب نے ’قرآن پر مستشرقين كے اعتراضات‘ كے حوالے سے گفتگو فرمائى۔ انہوں نے واضح كيا كہ مستشرقين بعض تجدد پسندمسلمانوں كے ذہنوں ميں اسلام كے بارے ميں شكوك و شبہات پيدا كرنے ميں كسى حد تك كامياب ہوئے ہيں ، ليكن وہ اسلام اور قرآن كے بارے ميں اپنے مذموم مقاصد ميں كامياب نہيں ہو سكے ۔
٭ وركشاپ كا آخرى خطاب بزرگ شخصیت حافظ محمد یحیىٰ عزيز ميرمحمدى صاحب مدير مركز الاصلاح، بھائى پھیرو كا تها۔ جنہوں نے’ سيرت النبى كى روشنى ميں داعى كى صفات‘ بيان كيں ۔ تبلیغ كى اہميت كو واضح كرتے ہوئے ان صفات كا تذكرہ كيا جوايك داعى اللہ كا طرۂ امتياز ہوتى ہيں ۔ انہوں نے نبى صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ كرام اور سلف كى عزيمت كى مثالوں كا ذكر كيا كہ انہوں نے كس طرح فكر ِمعاش سے آزاد ہو كر بهوك،تنگدستى اور آزمائشوں كو جھیلتے ہوئے ليبلغ الشاہد الغائب كے فريضہ كو ادا كيا۔انہوں نے آج كے واعظين ،محققين كى بعض غلطيوں پر تنقيد كرتے ہوئے ہر كام ميں اخلاقِ نبويہ كو اپنانے كى تاكيد كى كہ اس كے بغير نہ تفقہ فى الدين ہو سكتا ہے اور نہ دعوتِ نبوى كا فريضہ بخوبى ادا ہو سكتا ہے۔
٭ نمازِ ظہر سے گهنٹہ قبلپورے ہفتہ ميں مختلف موضوعات پر ہونے والے ليكچرز ميں پيش كى جانے والى معلومات كا طلبا سے امتحان ليا گيا ۔ 20 سوالات پر مبنى يہ امتحان معروضى طرز كا تها جس كے لئے نصف گهنٹہ كا وقت ديا گيا۔آخر ميں تمام طلبہ كو جائزہ فارم تقسيم كئے گئے جس ميں تفصيلاً مختلف حوالوں سے وركشاپ كے بارے ميں ان سے تجاويز وآراء طلب كى گئيں ۔