کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 239
اس ميں اگر كہيں دين ودنيا كى تقسيم ہے تو وه بهى حديث ِرسول سے ہى معلوم ہو گى ۔ انہوں نے فرماياكہ سنت كے بارے ميں سر سيد، غلام احمد پرويزہوں يا عبداللہ چكڑالوى، احمد دين، چراغ على(نام نہاد اہل قرآن) كا نظريہٴ انكار سنت تو واضح ہے ،ليكن دبستانِ شبلى كے پروردہ امين احسن اصلاحى اور جاويد غامدى نے مسلمہ اصطلاحات كى نئى تعريفيں وضع كرنا شروع كرديں جس سے غامدى گروپ كامقصود مغربى تہذيب كے چوردروازوں كو كهولنا ہے۔ اسى لئے اس حلقہ كى طرف سے اب مجسمہ سازى، تصوير اور ناچ گانيكے مرغوب عمل ہونے كے فتوے آرہے ہيں ۔ ان كے منحرف خيالات سے اہل علم كو آگاہى حاصل كرنا چاہئے تاكہ ان كى مناسب انداز ميں ترديد كركے دين حق كى حفاظت كى جاسكے۔ ٭ مذاكرے كے چھٹے مقرر مولانا صلاح الدين يوسف صاحب نے حديث كے حجيت پر ايك تفصيلى خطاب كيا۔ انہوں نے واضح كياكہ حفاظت ِقرآن ميں حفاظت ِحديث بهى شامل ہے۔قرآن كريم ہى كى طرح حديث كى حفاظت كے لئے اللہ تعالىٰ نے تكوينى انتظام فرمايا ہے۔اس كے لئے محدثين نے جو محنت كى ہے، يہ صرف اللہ كى مدد كے ساتھ ہى ممكن ہے۔ وگرنہ يہ انسانى قوت سے بڑا كام نظر آتا ہے۔انہوں نے كہا كہ حديث كو سبوتاژ كرنے كے لئے صرف دشمن ہى نہيں بلكہ اپنے بهى اس كام ميں شريك ہيں ۔بظاہر حديث كا كليتاً انكار توكوئى نہيں كرتا، ليكن تمام ہى اپنے تحفظات اور مفادات كا شكار ہيں جس كا مقصد يہ ہے كہ