کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 238
٭ معروف محقق مولانا ارشاد الحق اثرى صاحب نے اس كے بعد ’مرزا قاديانى اور انكار حديث‘ كے موضوع پر اپنے خيالات كا اظہار كيا۔ ہر مقرر كو نصف گهنٹہ كا وقت ديا گيا تها۔ انكارِ حديث كے ارتقا كا اختصار سے ذكر كرتے ہوئے انہوں نے كہا كہ چودہويں صدى سے قبل جزوى طور پر تو حديث كا انكار ہوتا رہا ہے، معتزلہ نے اللہ كے اسماء و صفات سے متعلق احاديث كا انكار كيا،بعض متعصب روافض نے فضائل صحابہ كے بارے ميں ہزار كے لگ بھگ روايات كا انكار كيا، بعض متعصب اہل رائے نے غير فقيہ صحابى كى روايات كوماننے سے انكار كيا ليكن كسى نے كليتاًحديث كا انكار نہيں كيا۔چودہويں صدى ميں برصغير ميں عبداللہ چكڑالوى اور اس كى معنوى اولاد كو اسلامى تاريخ ميں حديث ِرسول كا كليتاًانكار كرنے كا ’اعزاز‘ حاصل ہوا۔
مرزا قاديانى نے حديث كے بارے ميں خود كسوٹى ہونے كا دعوىٰ كيا اور صحت وضعف كے بارے ميں بهى ’ متنبى‘كى اتهارٹى تسليم كرانے كى كوشش كى۔
٭ اس موقع پر جامعہ تعليم الاسلام ماموں كانجن كے استاذ حافظ نصر اللہ صاحب كو ’تفسیر ميں انكارِ حديث‘ كے موضوع پر دعوتِ خطاب دى گئى ۔ انہوں نے اپنے خطاب ميں مولانا ابو الكلام آزاد كے علاوہ مولانا مودودى اور مولانا امين احسن اصلاحى كى بعض تفسیرى آرا پر تنقيد كى۔ ان كے خطاب ميں جارحيت كا عنصر خاصا نماياں تها۔ انہوں نے برصغير ميں انكارِ حديث كے مختلف مكاتب ِفكر كا تذكرہ كرتے ہوئے ان سے خبر دار رہنے پر زور ديا۔
٭ مدير جامعہ لاہور الاسلاميہ حافظ عبدالرحمن مدنى صاحب نے سنت كى تعريف كرتے ہوئے بتاياكہ سنت كے بارے ميں لوگو ں نے افراط و تفريط سے كام ليا ہے۔متاخرين اہل سنت نے خلفاے راشدين كى سنت كو سنت ِرسول كا لاحقہ بنايا اور شيعہ نے اہل بيت كى زندگى كو بهى سنت ميں شامل كر ديا ہے۔حالانكہ اگر سنت وحى ہے تو رسول كے بعد تو وحى نبوت كا سلسلہ بند ہو چكا۔دوسرى طرف تفريط يہ ہے كہ بعض لوگوں نے سنت كا دائرہ بہت محدود كر ديااور سنت كى من مانى تعريفيں كر كے حديث ِرسول كا بيشتر حصہ سنت سے خارج كرنے كى كوششيں كيں ۔دراصل يہ بهى اسوہٴ رسول سے جان چهڑانے كے حربے ہيں حالانكہ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى پورى زندگى كانام ہے جيسا كہ امام شافعى رحمۃ اللہ علیہ نے ’الرسالہ‘ ميں اس كى وضاحت كى ہے