کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 236
كرتے ہوئے ان كا بطلان واضح كيا اور يہ ثابت كيا كہ بيمہ متعدد اعتبارات سے حرام ہے۔ اوّل يہ كہ اس كى بنياد دہوكہ پر ہے اور وہ بهى چار قسم كا؛ وجود ميں دهوكہ، حصول ميں دهوكہ، مقدارميں دهوكہ اور مدت ميں دهوكہ ،جبكہ شريعت نے مطلقاً دهوكہ كو حرام قرار ديا ہے۔اس كے علاوہ جوا،ربا الفضل اور ربا النسيئة ،اسلام كے قانونِ وراثت سے تصادم،ظلم اور گناہ كے اُمور پر تعاون اس ميں پايا جاتا ہے، لہٰذا اس كے حرام ہونے ميں كوئى شك نہيں ہے۔ اس كے ضمن ميں انہوں نے بيمہ كى ان صورتوں كے جواز پر سيرحاصل بحث كى جن سے مقصود كاروبار نہيں بلكہ محض خدمت ِخلق ہو جيسا كہ حكومت يا بعض انجمنيں كرتى ہيں اور انہوں نے طلبا كو نصيحت كى كہ وہ ان جديد مسائل كا حل كرنے كے ليے اپنے مطالعہ ميں وسعت پيداكريں ۔ ٭ دوپهر كے بعد طعام اور آرام كا وقفہ تها۔ عصر كے متصل بعد جماعة الدعوة پاكستان كے مركزى دفاتر كى زيارت كا پروگرام تها جس كے لئے طلبہ كو سب سے پہلے ننگل ساہداں ، مريدكے ميں لے جا كر جامعہ الدعوة الاسلاميہ كے علاوہ عسكرى سرگرميوں كا تعارف كرايا گيا۔ مغرب كے بعد مركزى مسجد ميں حافظ عبد السلام بهٹوى كا خطاب ہوا۔ واپسى پر لاہو ر ميں مركز قادسيہ، چوبرجى ميں طلبہ كو لايا گيا، جہاں لائبريرى كے مختصر تعارف كے بعد عشائيہ ہوا۔ رات گئے طلبہ اپنى قيام گاہ جامعہ لاہور الاسلاميہ ، نيوگارڈن ٹاؤن،لاہور ميں پہنچ گئے۔ پانچوان دن (4/ اگست، بروز بدھ ) وركشاپ كا پانچواں روزعلمى مذاكرہ كے لئے مخصوص تها جس ميں نامور اہل علم كو دعوت دى گئى تهى۔مذاكرہ كا موضوع ’حديث وسنت اور متجددين كے شبہات‘تهاجس كى صدارت جامعہ تعليم الاسلام ماموں كانجن كے مہتمم مولانا عبدالقادر ندوى نے كى جبكہ سٹيج سيكرٹرى كے فرائض پروفيسر عبدالجبار شاكرنے انجام ديے۔مدعو علماء كرام ميں مولاناارشاد الحق اثرى فيصل آباد، ڈاكٹر عبدالروٴف ظفر (ڈائريكٹر سيرت چيئر،بہاولپور يونيورسٹى)، مولانا حافظ عبدالرحمن مدنى، مولانا حافظ صلاح الدين يوسف، شيخ الحديث مولانا عبدالرشيد ہزاروى، مولانا عبدالرشيد حجازى اور مولانانصر اللہ استاد جامعہ تعليم الاسلام، ماموں كانجن شامل تهے۔ ٭ صبح 8 بجے سيشن كا آغاز پروفيسرعبدالجبار شاكر كى مفصل تقرير سے ہوا، جس ميں اُنہوں