کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 229
ہاں متفقہ چلى آتى ہے۔اگرچہ اس سے اصل مقصود شيطانى آوازوں كى حرمت ہے۔تلبيس ابليس ميں ابن جوزى رحمۃ اللہ علیہ نے صرف پانچ قسم كے اشعار كو مباح قرار ديا ہے :
(1) دنيا كا وصف بيان كيا جائے (2)حج كو جاتے ہوئے (3) زہد وتقوىٰ پر (4) شادى كے موقع پراور (5)جہادى اشعار ۔ عربى ميں ’غنا‘ كا مطلب ترنم ہے اور جو لفظ ہمارے ہاں مستعمل ہے يہ يونانى لفظ ہے جو ’مست كرنے‘ كے معنى ميں ہے اور جب ہم موسیقى كا لفظ استعمال كرتے ہيں تو اس سے مراد ترنم نہيں ہوتا۔ اس كے بعد انہوں نے متعدد دلائل سے گانے كى حرمت ثابت كى۔
موسیقى كے بارے ميں قرآن وسنت كے مختلف دلائل كو پيش كرتے ہوئے انہوں نے اس سلسلہ ميں ائمہ لغت كى آرا سے بهى استشہاد كيا۔اپنے موقف كى تائيد ميں صحابہ كرام اور فقہاء عظام كے اقوال بهى انہوں نے پيش كئے۔اس سلسلے ميں متعلقہ تمام احاديث كى بهى انہوں نے نشاندہى كى اور غامدى گروہ كے خيالات كو نبى كريم او رصحابہ كى شان ميں ہرزہ سرائى قرا رديا۔ ياد رہے كہ ہر خطاب كے بعد 10 منٹ طلبہ كے سوال وجوا ب كے لئے مخصوص كئے گئے تهے اور اس خطاب كے بعد طلبہ نے زور وشورسے سوالات كر كے اپنے شبہات كى تشفى كى۔
٭ وركشاپ كے دوسرے روز اتوار صبح كے اوقات كا آخرى اورپانچواں خطاب ادارہ تحقیقاتِ اسلامى ، اسلام آباد كے ہى ريسرچ سكالر ڈاكٹر عصمت اللہ زاہد كا تہا، اپنے خطاب ميں جديد طبى فقہى مسائل كو زير بحث لاتے ہوئے ہوئے كہا معاشيات ، سياست ، معاشرت اور زندگى كے ہر شعبہ ميں متعد د جديد مسائل موجود ہيں ۔اور اسلام ايك عالمگیر دين ہونے كے ناطے ان كا حل پيش كرتا ہے ۔ انہوں نے كہا كہ چند راہنما اُصول ہيں جن كے پيش نظر ركهتے ہوئے ان تمام مسائل كا حل دريافت كيا جا سكتا ہے كہ وہ مسئلہ جس شعبہ زندگى سے متعلقہ ہو اس كے ماہرين سے مكمل صورتِ واقعہ معلوم كى جائے۔پهرمجتہد كے ليے ضرورى ہے كہ قرآن وسنت كے ذخيرہ اور فقہا كے اجتہادات پر اس كى نظر ہو۔ اس كے بعد انہوں نے كلوننگ، مصنوعى طریقہ ہاے توليد اور انسانى اعضا كى پيوند كارى كے طريقہ كار كى وضاحت كى۔
انہوں نے كہا كہ حيوانات ميں كلوننگ كے عمل كو اگر وہ دو ہم جنس حيوانوں ميں ہو تو اسے كسى حد تك جائز قرار ديا جا سكتا ہے، ليكن انسانوں ميں كلوننگ كا عمل غير فطرى،اسلامى