کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 226
نافذ كردينا۔ نبى صلی اللہ علیہ وسلم كى شان يہ ہے كہ سوتے ہوئے بهى ان كا دل بيدار رہتا ہے، داعيوں كو اپنے دل ودماغ بيدار ركهنے كى ضرورت ہے اور يہ كام اللہ كى مدد كے بغيرنہيں ہوسكتا۔ علاوہ ازيں انہوں نے عملى طور پر كرنے كے كاموں پر زور ديا كہ ہمارى گفتار كے ساتھ جب كردار بهى اعلىٰ ہوگا تو تبھى دعوت كا كام مكمل ہوسكتا ہے۔دعوت كے حوالے سے طلبہ ميں انہوں نے ايك جامع سوال نامہ تقسيم كيا، جس كے جوابات دينا او رسوچنا ان كى ذمہ دارى تها۔
٭ اس كے بعد معاشيات كے پروفيسر جناب مياں محمد اكرم كو ’بلا سودى بنكارى‘ كے موضوع پر اظہارِ خيال كى دعوت دى گئى۔ انہوں نے بتايا كہ بينكوں ميں روپے پيسے كا جو لين دين ہورہا ہے اس كے سود ہونے كے بارے ميں تمام علماء كا اتفاق ہے۔ ليكن بينك اس كومنافع كانام ديتے ہيں ۔ غيرسودى بینكارى كے حوالے سے انہوں نے بتايا كہ اس موضوع پر اتناكام ہوچكا ہے كہ اگر كوئى حكمران اس كو نافذ كرنا چاہے تو اس كے لئے عملى طور پر كوئى مشكل نہيں ہے۔ جبكہ حقيقت يہ ہے كہ حكمران خلوصِ نيت سے اس پرعمل كرنا ہى نہيں چاہتے ورنہ نوازدور ميں غير سودى بینكارى كى عملى شكل كے حوالے سے جوكام ہوا تها وه تو بالكل واضح تها ليكن اس رپورٹ كو اوپن ہى نہيں ہونے ديا گيا۔ غير سودى بینكارى كوئى خواب نہيں ،بلكہ حقيقت ہے اور دنيا ميں بہت سے بينك يہ كام كررہے ہيں ۔ 1963ء ميں مصر، دبئى، جدہ اور ملائيشيا ميں تبوك نامى بينك بنايا گيا۔بنگلہ ديش كے اسلامى بينك نے 20 فيصد كے قريب منافع ديا ہے۔ پاكستان ميں المیزاناور الفیصل كے علاوہ خيبر بينك نے بهى غير سودى بنيادوں پر كام شروع كرديا ہے۔ اسلام نے تجارت كے جو اُصول ديئے ہيں ، وہ بالكل واضح ہيں اور ان ميں يہ صلاحيت ہے كہ وہ ہر دور كے تقاضوں كو پورا كرسكيں ۔ غير سودى بنيادوں پر كام كرنے والے بينك نہ صرف كام كرسكتے ہيں ،بلكہ دوسروں سے بہتر رزلٹ دے رہے ہيں ۔معلومات، اعداد وشماراور اختصار وجامعیت سے بهرپوران كا خطاب مغرب تك جارى رہا جس كے بعد طلبہ كو سوال وجواب كا بهى موقع ديا گيا۔مغرب كے بعد جامعہ ميں طلبہ كے عشائيہ كا انتظام تها، بعد از عشاء تقريب كے ناظم حافظ محمد انور نے قيام گاہ پر طلبہ سے خطاب كركے ان كو حسن سليقہ اور كردار سے مسلح ہونے كى تلقين كى۔