کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 223
تقريب ميں شركت كى۔ہمدرد سنٹركا سب سے بڑا ہال اپنى تمام تر وسعت كے باوجود تنگى داماں كا شكوہ كررہا تها۔
٭ صبح ساڑے دس بجے قارى محمد ابراہيم مير محمدى كى تلاوت سے تقريب كا آغاز ہوا۔
٭ مہمانِ خصوصى جسٹس (ر) مياں محبوب احمد نے خطاب كرتے ہوئے كہاكہ عالم اسلام كو درپيش جديد اور پیچیدہ مسائل كا حل دين كے اُصولوں پر عمل پيرا ہونے ميں مضمر ہے۔ علماے كرام كو اپنى سوچ اور فكر ميں وسعت لانا ہوگى كيونكہ جديد مسائل كى تفہیم اور پهر ان كا حل قلب و نظر كى وسعت كے ساتھ ہى ممكن ہے۔ اس كے بغير ہم زمانے كى دوڑ ميں شريك ہوسكتے ہيں اورنہ دوسروں كا مقابلہ كرسكتے ہيں ۔گاڑيوں كى دوڑ ميں گدهے پر سوار ہوكركاميابى كا حصول ناممكن ہے۔ علماے كرام ہر ميدان ميں كارہاے نماياں انجام دينے كى صلاحيت ركهتے ہيں ،بس ذرا ہمت كركے ميدان ميں آنے كى ضرورت ہے !!
٭ وركشاپ كے سرپرست اور جامعہ لاہور الاسلاميہ كے مدير حافظ عبدالرحمن مدنى نے اپنے خطاب ميں وركشاپ كا تعارف اور اس كے مقاصد بيان كرتے ہوئے كہاكہ اس وقت ضرورت ہے كہ ہمارے فضلا كو جديددور كے چیلنجز كا مقابلہ كرنے كے لئے تيار كياجائے تاكہ وہ بدلتے ہوئے حالات كا ساتھ دے سكيں ۔ انہوں نے كہا كہ برصغیر پاك و ہند ميں اسلام كا دورِ ثانى يا عوامى پھيلاوٴ سنٹرل ايشيا اور پهر افغانستان كے رستہ سے ہوا۔ اس كے ساتھ ہى افغانستان اور ايران كى تہذيب وثقافت بهى ساتھ آئى۔ ہمارے ہاں كے علما عجم (فارس) كے طريق پر تبلیغ اسلام ميں مصروف رہے،اسى بنا پر ہمارا بڑا علمى ذخيرہ فارسى زبان ميں موجود ہے جو كہ اس وقت كى امتيازى اور سركارى زبان تهى ليكن موجودہ صورتحال يہ ہے كہ ہمارا وہ مركز ِثقل نہ صرف دم چهوڑ چكا ہے بلكہ بعض وجوہ سے اب سارى دنيا كا مرجع ’جزيرة العرب‘ ہى ہے جہاں پر اس وقت علمى حوالے سے ايك قابل قدر كام ہورہا ہے۔ شاہ فيصل رحمۃ اللہ علیہ نے جوسعودى عرب ميں اسلامى يونيورسٹيوں كاكام شروع كيا تو اس علمى ترقى كى وجہ سے اب سعودى عرب حرمين شريفين كے علاوہ مصر وبغدادسے بهى آگے ايك ٹهوس علمى مركز كى حيثيت اختيار كرچكا ہے۔جس طرح ہم نے پہلے بدلتے ہوئے حالات كا ساتھ ديا، اسى طرح اب ضرورت اس بات كى ہے كہ