کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 218
امام كى كتابوں كے اُردو تراجم كا سلسلہ جہاں تك مجهے معلوم ہے، لاہور كے محلہ فاروق گنج ميں رہنے والے ايك صوفى مزاج اور درويش منش بزرگ عبدالعزيز آفندى نے آگے بڑهايا۔ يہ مولانا ابوالكلام آزاد كے عقيدت مندوں ميں سے تهے۔ اسى ليے انہوں نے اپنے ادارے كانام مولانا كے اخبار ’الہلال‘ كے نام سے ’الہلال بك ايجنسى‘ ركها تها۔ وہ كئى سال مرضِ فالج ميں مبتلا رہے۔ آزادىٴ وطن كے بعد ميں ان كى خدمت ميں حاضر ہوتا رہا ہوں ۔ مرحوم نہايت متدين، بلند اخلاق اور صابر و شاكر بزرگ تهے۔ امام كى بعض كتابوں كے ترجمے انہوں نے مولانا آزاد كے ارادت مند شاگرد مولانا عبدالرزاق مليح آبادى سے كرائے تهے۔ يہ سب بزرگانِ ذى مرتبت اپنى اپنى بارى سے اللہ كو پيارے ہوچكے ہيں ۔ رحمته الله عليهم اجمعين مولانا سيد ابوالحسن على ندوى نے اپنے سلسلہٴ دعوت وعزيمت كا ايك حصہ امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ اور ان كى علمى و فكرى مساعى كے ليے وقف كيا۔ بے شك ان كا يہ بہت بڑا كارنامہ ہے اور اپنے نہج كى يہ بہترين كاوش ہے۔ ’عقلياتِ ابن تيميہ‘ كے نام سے مولانا محمدحنيف ندوى مرحوم و مغفور نے چار سو سے زائد صفحات پرمحيط كتاب تصنيف كى، جس ميں امام كے فلسفہ و دانش اور منطق و حكمت پر بحث كى گئى ہے۔ مولانا محمد حنيف ندوى كا اپنا اسلوبِ نگارش ہے جو انہى كے ليے مخصوص ہے۔ مولانا كا كمال يہ ہے كہ انہوں نے فلسفے كے دقيق اور پُرپيچ مباحث كو ادب كے حسين سانچے ميں ڈهال ديا ہے۔ ان كا يہ وہ كارنامہ ہے جو دوسرا كوئى مصنف انجام نہيں دے سكتا تها۔ يہ كتاب علم و عرفان پبلشرز، اُردو بازار لاہوركى طرف سے طبع ہوئى۔ مولانامحمدحنيف ندوى مرحوم نے ابن تيميہ كے آثارِ قلم كى تعداد پانچ سو بتائى ہے،جب كہ ايك اور محقق نے تين سو اور دوسرے نے ان كى تعداد ايك ہزار تك بيان كى ہے۔ بہت عرصہ پيشتر ہندوستان كے ايك ممتاز اہل حديث صاحب ِقلم پروفيسر محمد يوسف كوكن نے ’سيرتِ ابن تيميہ ‘ كے نام سے كتاب سپرد قلم كى تهى، جس ميں امام كى حياتِ طيبہ كے مختلف پہلووٴں كو تفصيل كے ساتھ اُجاگر كيا گيا تها۔ يہ اس موضوع كى لائق استفادہ كتاب ہے۔ ہندوستان كے ايك اور نوجوان سكالر كا نامِ نامى محمد عزير شمس ہے۔ وہ كئى سال سے مكہ مكرمہ