کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 217
صوفى بزرگ حضرت سيد عبداللہ غزنوى رحمۃ اللہ علیہ كى تحريك اور كوشش سے آئيں ، پهر وہ كتابيں ان كے صاحب زادگانِ گرامى قدر مولانا سيد محمدغزنوى، حضرت الامام عبدالجبار غزنوى، مولانا سيد عبدالغفور غزنوى وغيرہ نے شائع كيں ۔ رحمهم الله تعالىٰ امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ كى ان كتابوں كى تعداد جو علماے غزاوِنہ كى سعى و جہد سے امرتسر، لاہور اور دہلى ميں زيورِ طبع سے آراستہ ہوئيں ، دس تك پہنچتى ہے۔ امام ابن قيم رحمۃ اللہ علیہ كى كتابيں اس كے علاوہ ہيں ۔ يہ آج سے ڈيڑھ سو سال قبل كى بات ہے۔ جب كتابوں كا حصول بہت مشكل تها، مطابع بهى بہت كم تهے اور پيسے كا بهى قحط تها۔ اس زمانے كو آج كے زمانے پر قياس نہ كيجيے، آج سعودى عرب كى حكومت نے امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ اور ديگر اسلافِ كرام كى تصانيف شائع كركے گهر گهر مفت پہنچا ديں ہيں ، جو شان دار جلدوں كے ساتھ علماے كرام كے كتب خانوں ميں پڑى ہيں ۔ يہ الگ بات ہے كہ انہوں نے پڑهى ہيں يا نہيں پڑهيں ليكن پڑى ضرور ہيں ۔ كوئى ميرا جيسا آدمى ان سے محروم رہ گيا ہوگا جو وہاں كے شيوخ اور سركردہ علما تك رسائى حاصل كرنے كى ضرورت محسوس نہيں كرتا يا عدم وسائل كى بنا پر رسائى حاصل نہيں كرسكتا۔ امام پر لكهنے والے برصغير كے اوّلين اہل ِعلم اس برصغير ميں سب سے پہلے امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ كى شخصيت اور ان كى تصانيف سے متعلق والا جاہ نواب صديق حسن خاں والى ٴبهوپال نے اظہارِ خيال كيا۔ اس كے بعد دارالعلوم ندوة العلماء لكھنوٴ كے مجلے ’الندوہ‘ ميں علامہ شبلى نعمانى نے مفصل مضمون لكها۔ پهرامام الہند مولانا ابوالكلام آزاد نے 1916ء ميں اپنے علمى شہكار ’تذكرہ‘ ميں امام كى مساعى بوقلموں كا اپنے اندازِ خاص ميں ذكر فرمايا۔ مولانا كے زوردار قلم نے جس اُسلوب ميں امام كا تعارف كرايا، وہ انہى كا حصہ ہے۔ 1925ء ميں امام كے حالات ميں اُردو ميں اوّلين كتاب’سيرتِ ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ ‘كے نام سے معروف اہل حديث عالم مولانا غلام رسول مہر رحمۃ اللہ علیہ نے لكھى جو ’الہلال بك ايجنسى، لاہور‘ نے شائع كى۔ اس كتاب كى شكل و صورت اب بهى آنكهوں كے سامنے ہے۔ ميں نے يہ كتاب قيام پاكستان سے پہلے پڑهى تهى اور اس پر مصنف كا نام لكها تها … چودهرى غلام رسول مہر ايڈيٹر ’زميندار‘ لاہور