کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 213
القلوب ويحيرالأبصار العقول
”ان كى گفتگو ميں سيلاب كى سى روانى اور سمندر كى سى طغيانى ہوتى ہے۔ آغازِ كلام سے لے كر اختتامِ كلام تك يہى سلسلہ جارى رہتا ہے۔ علمى بات كرتے وقت آنكھیں بند كرليتے ہيں اور چہرے پر ايسا وقار اور جلال طارى ہوجاتا ہے جس كى وجہ سے تمام مجلس پر ايك طرح كى مرعوبيت چها جاتى ہے۔“
امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا ابوالكلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ
زبان كى مانند ان كے قلم ميں بهى بے حد روانى اور تيزى پائى جاتى ہے، اس ضمن ميں كسى نے خوب لكها ہے : قلمہ ولسانہ متقاربان
يعنى ” ان كا قلم اور ان كى زبان ايك دوسرے كے ہم پلہ ہيں ۔“
برصغير كے علماے دين ميں مولانا ابوالكلام آزاد رحمۃ اللہ علیہ ميں يہ خصوصيت نماياں تهى كہ ان كے قلم اور زبان يعنى تحرير و تقرير ميں يكساں روانى پائى جاتى تهيں ۔ جس طرح ان كى تقرير صاف، رواں اور علم و ادب كے تمام تقاضوں سے مرصع ومزين ہوتى تهى، اسى طرح ان كى تحرير فضل وكمال كا دل آويز مجموعہ قرار پاتى تهى۔ يہى وجہ ہے كہ انہيں ہندوستان كا ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ كہا جاتا ہے۔ مجهے نہيں معلوم كہ آپ حضرات ميں سے كسى صاحب نے مولانا كو ديكها ہے يا نہيں يا ان كى تقرير سننے كا اُنہيں موقع ملا ہے يا نہيں ؟ اس فقير كو يہ سعادت حاصل ہے كہ اس نے مولانا كى زيارت بهى كى ہے، ان سے باتيں بهى كى ہيں اور ان كى تقرير بهى سنى ہے۔ ہمارے ليے يہ انتہائى مسرت كى بات ہے كہ امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام الہند ابوالكلام رحمۃ اللہ علیہ دونوں عظيم الشان مبلّغانِ قرآن و حديث تهے، دونوں ايك ہى مسلك كے حامل، دونوں كى قلم و زبان پر فرماں روائى اور دونوں تحرير و تقرير كے بادشاہ۔ اہل حديث كو يہ فخر كرنا چاہيے كہ ان ميں اللہ تعالىٰ نے ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ اور ابوالكلام رحمۃ اللہ علیہ جيسى عالى مرتبت شخصيتيں پيدا كيں !!
منطق و فلسفہ كے بارے ميں امام كے افكار
اب آيے چند الفاظ ميں ارسطو كى منطق اور فلاسفہ يونان كے بارے ميں امام عالى مقام كے افكارِ عاليہ سے مطلع ہونے كى كوشش كرتے ہيں ۔ ليكن اس سے قبل يہ عرض كرنا ضرورى ہے