کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 212
اپنى پيشانى خاك پر رگڑتا اور الله سے التجا كرتا كہ اولادِ ابراہيم كو علم سكهانے والے! مجهے بهى فہم و ادراك كى دولت سے نواز۔“ ہر گوشہٴ علم امام ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ كى كمان ميں تها، وہ ہر فن ميں امامت و اجتہاد كے مرتبے پر فائز تهے اور ان كے فضل و كمال كى وسعتيں ہر ميدانِ تحقیق كو اپنى لپيٹ ميں ليے ہوئے تهيں ۔ ان كى عبقريت و نبونمت اور بے پناہ استحضار كا اظہار شيخ تقى الدين ابن دقيق العيد اِن جچے تلے الفاظ ميں كرتے ہيں : العلوم كلها بين عينيه يأخذ منها ما ير يد ويَدَع ما يريد ”تمام علومِ متداولہ ان كى نگاہوں كى زد ميں ہيں ، ان ميں سے جس علم كو چاہتے ہيں لے ليتے ہيں اور جس كو چاہتے ہيں ناقابل التفات سمجھ كر چهوڑ ديتے ہيں ۔“ امام عالى مقام كو اللہ تعالىٰ نے اس خصوصیت سے بهرہ مند فرمايا ہے كہ وه زير بحث مسائل كى گہرائى تك پہنچتے ہيں اور جس معاملے ميں قلم يا زبان كو حركت ديتے ہيں ، اس كے تمام پہلووٴں كا احاطہ كرليتے ہيں ۔ ’الكواكب الدريه‘ ميں ان كى اس كيفيت كا نقشہ ان پُرعظمت الفاظ ميں كھینچا گيا ہے : كان ابن تيمية إذا شرع في الدرس يفتح الله عليه أسرار العلوم وغوامض ولطائف ودقائق وفنون ونقول واستدلالات بآيات الله وأحاديث واستشهادا بأشعار العرب وهومع ذلك يجري كما يجري التيار ويفيض كما يفيض البحر يعنى ”ابن تيميہ رحمۃ اللہ علیہ جب درس كا آغاز فرماتے تو اللہ تعالىٰ ان كے ليے علوم كے اسرار و غوامض كے دروازے كهول ديتا اور لطائف و دقائق ِعلميہ اور نكاتِ فنون كے كواڑ ايك ايك كركے ان كے سامنے وا فرما ديتا۔ ہر شے ان كى نگاہ نكتہ بين كاہدف ہوتى اور وہ نہايت تيزى سے آياتِ قرآن، احاديث ِرسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے استدلال اور ائمہ فنون اور اشعارِ عرب سے استشہاد كرتے جاتے اور پهر اس قافلہٴ شواہد و اَمثال كے جلو ميں اس طرح چلتے كہ جيسے سيلاب اُمنڈ آرہا ہے اور دريا موجيں ما رہا ہے۔“ اب ’الكواكب‘ كے حوالے سے اس ضمن ميں حافظ ابوحفص كے الفاظ بهى سنتے جايے : يجرى كما يجرى التيار ويفيض كما يفيض البحر ويصير منذ يتكلم إلى أن يفرغ كالغائب عن الحاضرين، مغمضا عينيه ويقع عليه إذ ذاك من المهابة ما يرعد