کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 205
اس شعبہ كى معروف مشاورتى فرم مكنزے (Mckinsey) نے اندازہ لگايا ہے كہ 2008ء تك ہندوستان آئى ٹى برآمدات سے 57ملين ڈالر سالانہ كما رہا ہوگا۔
يہ كمال صرف ہندوستان تك ہى محدود نہيں ،جہاں بهى ترقى ہوئى ہے، اعلىٰ تعليم كى بركت سے ہى ہوئى ہے۔ صنعتى انقلاب سب سے پہلے انگلستان ميں آيا۔ برطانيہ تعليم كے ميدان ميں صديوں تك صف ِاوّل ميں رہا، مگر اب كئى دہائيوں سے وہاں يہ احساس پايا جاتا ہے كہ وہ بہتر سے بہترين كى دوڑ ميں پيچهے رہ گئے ہيں ۔اس ’پسماندگى‘ كى كسك اتنى شديد ہے كہ ٹونى بلير نے اقتدار سنبهالنے سے پہلے كھلم كهلا اعلان كيا كہ مير ى ترجيحات ميں تعليم، تعليم اور تعليم سرفہرست ہوں گى۔ ان كى حكومت برابر مغز مارى ميں مبتلا ہے كہ كيسے عظمت كى چوٹيوں كو پهر سے سركرے…!!
جاپان كا قصہ توسبھى كو معلوم ہے۔مائجى (Meiji) انقلاب كيونكر آيا۔ اس نوجوان شہنشاہ نے رعايا كے سامنے ايك حلف اٹهايا تها جس ميں يہ عہد شامل تها: ”دنيا بهر سے علم حاصل كيا جائے گا تاكہ سلطنت كى بھلائى اور بہبود ميں اضافہ كيا جائے۔“ پهر سارى قوم ہاتھ دهو كر تعليم كے پیچھے پڑ گئى۔ نونہالوں كو كتابوں سے لاد ديا گيا۔ سائنس، ادب اور ٹيكنالوجى تو لازمى مضمون تهے ہى، ساتھ ہى سماجى اقدار اور اخلاقيات كو نصاب ميں شامل كرديا گيا۔ جديد اور قديم كا ايسا خوبصورت امتزاج پيدا ہوا جس پر قربان ہونے كو جى چاہے۔ ٹيكنالوجى ميں وہ مہارت حاصل كى كہ قدرتى وسائل كے نہ ہوتے ہوئے بهى صنعتى ميدان ميں سب كو مات كرديا۔ اپنے كلچر كا دامن البتہ مضبوطى سے تهامے ركها۔ عجزوانكسار اپنى جگہ قائم رہا۔ اس عظيم قوم كے كسى فرد سے ملئے تو اس قدر جھك جھك كر كورنش بجا لائے گا كہ اس كى كمر ميں موچ آجانے كا خدشہ لاحق ہونے لگے گا۔خوش دل اور كھلى مسكراہٹ كا تو جواب نہيں ۔ ہوٹل كا دربان آپ كو ديكهتے ہى سلام كرتے ہوئے جھكے گا۔ پهر لپك كر چھترى اُٹهائے گا اور تقريباً دہرا ہوتے ہوئے اسے آپ كى خدمت ميں پيش كرے گا۔ اس كا چہرہ خوشى اور طمانيت سے تمتا رہا ہوگا۔ يہ سارا جذبہ ، يہ مخلصانہ خدمت بالكل بے غرض، بغير كسى لالچ كے۔ چونكہ بخشش(Tip) وہاں نہ صرف قانوناً منع