کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 204
پنڈت اور جوگى سرگرداں رہے ہوتے ہيں اور يوں كاروانِ حيات آگے بڑھتا رہتا ہے۔ يہى لوگ انسانيت كا جوہر اور ترقى كے عمل كے ضامن ہيں ۔ انہى كے طفیل كائنات اپنے رازوں سے پردہ اُٹهاتى ہے اور وہ خدا كے راز دانوں ميں شامل ہوجاتے ہيں ۔ يہ مخفى راز ان بڑے لوگوں پركھلتے ہيں جنہيں قدرت نے قوموں كى تربيت كا فریضہ سونپا ہوتا ہے۔ جواہر لال اُنہى ميں سے ايك تهے۔ دوربين تهے، اس لئے جب مغربى دنيا نے مہرباں ہوكر مدد كرنا چاہى تو انہوں نے ايم آئى ٹى كى طرح كے ٹيكنالوجى انسٹيٹيوٹ Technolgy Institutes مانگ لئے۔ ايك نہيں ، اكٹهے چہ۔نہ صرف يہ ادارے معرضِ وجود ميں آگئے بلكہ يہاں اعلىٰ ترين معيارِ تعليم كا بهى خاطر خواہ بندوبست كيا گيا۔ سركارى ادارے بنتے ہى عموماً تنزل كا شكار ہوجاياكرتے ہيں ،يہاں ايسا نہيں ہوا۔ معيار برقرار ركها گيا۔ اساتذہ اور تجربہ گاہوں كے معيار پر كسى قسم كى رعايات روانہ ركهى گئيں ۔ داخلہ بالكل ميرٹ پر ہوتا رہا۔ مقابلہ كے امتحان كے ذريعہ جس كے طريق كار ميں شك و شبہ كى گنجائش نہ تهى۔ اُميدوار يوں ٹوٹ پڑتے جيسے شہد پر مكهياں ۔ قابل ترين ہى داخلہ پاتے۔ طلب اور رسد كا عالم يہ كہ گذشتہ سال ايك لاكھ اٹهتر ہزار اميدواروں ميں سے تين ہزا رپانچ سو كو داخلہ مل پايا۔ طالب علموں كے جوش و خروش كا يہ عالم ديكها تو سركار نے اس نوعيت كے اور بہت سے ادارے قائم كئے۔ بڑى تعداد ميں انجينئرنكلنے لگے۔ قابليت ميں يہ كسى سے پیچھے نہ تهے۔ انتھك محنت كے عادى، مقابلہ كى فضا سے گهبراتے نہ تهے۔ اپنے قدم جمانے كے لئے وہ سنگلاخ سے سنگلاخ زمين پر اُترنے كے لئے تيار تهے۔ انہوں نے باہر كى دنيا ميں بهى بڑا نام كمايا اور ملك كے اندر بهى انقلاب برپا كرديا۔ بنگلور كو نہ صرف كيلے فورنيا كى ’سيلى كون‘ (Silicon) وادى جو انفارميشن ٹيكنالوجى كى صنعت ميں سرفہرست ہے كے برابر لاكهڑا كيا بلكہ ايك اندازہ كے مطابق وہاں ايك لاكھ بيس ہزار ماہر كام كرتے ہيں ، جب كہ بنگلور ميں ان كى تعداد ڈيڑھ لاكھ ہے۔ اب حيدرآباد ، مدراس ، ممبئى اور دہلى بهى پیچھے نہيں رہے۔ ہندوستان سات ارب ڈالر سالانہ آئى ٹى خدمات I.T.Services كى برآمد سے كما رہا ہے۔