کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 194
مختصر جائزہ جناب لارڈ ميكالے نے 2/فرورى 1835ء كو گورنر جنر ل ہند لارڈ وليم بينٹك كو بيرك پور ميں يہ ياد داشت پيش كى اور اس ميں انہوں نے اپنے پيش نظر نظام تعليم كا يہ مقصد قرا رديا كہ ” تعلیماتِ عامہ كاكام حكومت برطانيہ كے بس كى بات نہيں ، مقصود صرف ايك طبقہ پيدا كرنا ہے جو انگريزوں اور ان كى ہندوستانى رعايا كے درميان ترجمان كاكام دے سكے، رنگ ونسل كے اعتبار سے تو ہندوستانى ہو ليكن ذہنى ذوق اور اخلاق كے حوالے سے انگلستانى۔“ اس يادداشت كا تذكرہ جوں ہى كالج كے طلبہ ميں ہوا، ہندوستان كے روايتى نظام تعليم ’مدرسہ ‘ كے حق ميں 30 ہزار افراد كے دستخطوں سے احتجاجى مراسلہ گورنر جنر ل كو ايك وفد نے پيش كيا جس كے بعد احتجاجى مراسلوں كا ايك سلسلہ چل نكلا، سنسكرت كے حاميوں نے بهى مراسلے بهيجے۔ ڈبليو ايچ ميگناٹن نے اس يادداشت كى بے وقعتى كهولى اور اس پر نہايت تند وتيز تنقيد كى، ايسے ہى كرنل موريسن نے السنہ شرقيہ كى تعليمى اہميت سے انكار كو فكرى عجوبہ قرار ديا۔جبكہ جناب ايچ ٹى پرنسپ نے بڑا ہى مدلل جوابى نوٹ تحريركيا، جس ميں انہوں نے قرار ديا كہ ميكالے نے تشنہ معلومات كى بنا پر غلط اور دوراز كار نتائج اخذ كئے ہيں او راس كا رويہ انتہا پسندانہ اور جانبدارانہ ہے۔10/ فرورى1835ء كے اس نوٹ ميں پرنسپ نے اس يادداشت كا جامع جائزہ ليا ہے اور افسوسناك فروگذاشتوں پر كامياب تبصرہ كيا مثلاً ٭ لاكھ روپے كى گرانٹ كا مقصد’علوم كا احيا اور ملكى فضلا كى ہمت افزائى‘ بڑا واضح تها جسے كسى بهى اعتبار سے اپنى صوابديد كے مطابق استعمال كرنے كا مقصد نہيں نكالا جاسكتا۔ نہ ہى ان علوم كو مسترد كرنے كا مفہوم اس سے كسى طرح نكلتا ہے جن كا فروغ مقصو دہے۔جبكہ اس فقرے كا مطلب يہ بهى ہوسكتا ہے كہ اس سے انگريزى زبان كى تدريس كے ادارے بند كرديے جائيں اور انگريزى كتب كى اشاعت روك دى جائے۔ ٭ مصر كے پاشا كى مثال بهى بے محل اور غير موزوں ہے۔ متداولہ علوم كے فروغ سے يہ كہاں مفہوم نكلتاہے؟دراصل پاشا مخروطى ميناروں اور اوسى رس كے علوم كو فروغ دينا چاہتے