کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 193
كاتوں ركهنے كے حق ميں ہو تو ميں درخواست كروں گا كہ مجهے كميٹى كى صدارت سے سبكدوش ہونے كى اجازت مرحمت فرمائى جائے۔ ميرا مخلصانہ احساس ہے كہ اس صورت ميں كميٹى ميں ميرى كوئى افاديت نہيں ہوگى۔ ميرا يہ احساس بهى ہے كہ اس صورت ميں اس نظام كى حمايت كررہاہوں گا جس كے بارے ميں ميرا يقين محكم ہے كہ وہ محض ايك فريب ِ نظر ہے۔ ميرا عقیدہ ہے كہ موجودہ نظام كے جارى رہنے سے حق و صداقت كى رفتار ترقى ميں اضافہ نہيں ہوا بلكہ عالم جان كنى ميں سلگتى ہوئى خرابيوں كى طبعى موت ميں كچھ اور تاخير ہورہى ہے۔
ميرا خيال ہے كہ موجودہ صورت ِ حالات ميں ہم كميٹى كے اراكين كوئى حق نہيں ركهتے كہ ہميں ’بورڈ آف پبلك انسٹركشن‘ كے نام سے موسوم كياجائے۔ ہم ايك ايسا بورڈ ہيں جو قومى سرمائے كے ضياع كا ذمہ دار ہے۔ جو ايسى كتابيں چهاپ رہا ہے جن كے كاغذ كى قيمت چهپنے كے بعد اتنى بهى نہيں رہتى جتنى ان كے چهپنے سے پہلے تهى!!
ہم ايك ايسا بورڈ ہيں جو لغو تاريخ، بعيد از قياس مابعد الطبيعات، خلافِ عقل طبيعات اور بے سروپا دينيات كى منافقانہ ہمت افزائى كررہا ہے اور اہل علم كا ايك ايسا طبقہ تيار كررہا ہے جو اپنى فضيلت ِعلمى كو اپنے لئے باعث ِابتلا اور موجب ِعار سمجهتا ہے، جو دورانِ تعليم عوامى امداد پر گزر بسر كرتا ہے اور اس كى تعليم اس درجہ بيكار ہے كہ جب وہ اس كى تكميل كرليتا ہے تو ياتو فاقہ كشى اس كا مقدر ہے يا عمر بهر كے لئے عوام كى ٹكڑ گدائى اس كى تقدير ہے۔
ان خيالات و احساسات كے پيش نظر يہ قدرتى امر ہے كہ ميں اس كميٹى كى ذمہ داريوں ميں شريك ہونے كے لئے اس وقت تك مستعد نہيں ہوں جب تك كہ يہ ادارہ اپنامجموعى اسلوبِ كار تبديل نہيں كرليتا۔ اس وقت تك ميرے نزديك يہ ايك ازكارِ فتنہ ادارہ ہے،بلكہ ايجابى طور پر مضرت بخش اور ضرر رساں بهى۔٭
٭ اس يادداشت ميں جن جذبات كا اظہار كيا گيا ہے، مجهے ان سے كامل اتفاق ہے۔ ڈبليو سى بيٹنك[1] (گورنر جنرل ہند)