کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 190
انگريزى تعليم كو محض حروفِ تہجى كى تعليم سے موسوم كرتے ہيں ۔ وہ اس امر كو ناقابل ترديد سمجهتے ہيں كہ اصل مسئلہ، اعلىٰ درجے كے ہندو اور عربى ادب اور انگريزى كى سطحى اور ابتدائى معلومات ميں ردّو قبول كا ہے۔ ليكن يہ محض ايك مفروضہ ہى ہے جس كى تائيد نہ عقل كرتى ہے اورنہ تجربہ۔ ہم اس امر سے باخبر ہيں كہ تمام قوموں كے لوگ انگريزى زبان ميں اتنا درك ضرور حاصل كرليتے ہيں جس سے اُنہيں اس زبان كے ان پيچيدہ اور دقيق مسائل تك رسائى ہوسكے جن سے ان كا دامن مالامال ہے اور اس طرح سے وہ ان لسانى اور ادبى لطافتوں سے بہرہ اندوز ہونے كى بهرپور صلاحيت ركهتے ہيں جو ہمارے چوٹى كے انشا پردازوں كى تحريروں ميں جابجا بكهرى پڑى ہيں ۔ اسى شہر ميں ايسے ہندوستانى دستياب ہيں جو پورى سلاست بيانى اور جامعيت كے ساتھ سياسى اور سائنسى مسائل پراپنے خيالات كا اظہار كرسكتے ہيں ۔
ميں نے اس مسئلے پرجسے ميں قلمبند كررہا ہوں ملكى شركا كو وسعت ِذہنى اور كمال فراست سے گفتگو كرتے سنا ہے اور يہ بات مجلس تعلیماتِ عامہ كے اركان كے لئے بهى باعث ِفخرومباہات ہوسكتى ہے۔ مجهے اس ميں كوئى شبہ نہيں ہے كہ براعظم يورپ كے ادبى حلقوں ميں بهى كوئى غير ملكى شايد ہى میسر آسكے جو انگريزى زبان ميں اپنے خيالات كا اظہار اتنى سہولت اور صحت سے كرسكے، جس قدر ہمارے ہاں بعض ہندو ادا كرسكنے پر قادر ہيں ۔
ميرا خيال ہے كہ كوئى شخص بهى اس امر سے اختلاف نہيں كرے گا كہ انگريزى زبان ايك ہندو كے لئے اتنى ہى مشكل ہے جس قدر كہ يونانى زبان ايك انگريز كے لئے ہوسكتى ہے۔ بايں ہمہ ايك ذہين انگريز نوجوان ہمارے اس بدقسمت سنسكرت كالج كے طالب علم كے مقابلے ميں بہت كم مدت ميں اس قابل ہوسكتا ہے كہ وہ بہترين يونانى مصنّفين كے ثمراتِ فكر سے آگہى حاصل كرسكے، ان سے لطف اندوز ہوسكے اور ايك حد تك ان كے اندازِ تحرير كى پيروى كرسكے۔ جتنى مدت ميں ايك انگريز نوجوان ہيروڈوٹس[1] اور سوفو كلينر[2] كا مطالعہ كرتا ہے۔ اس سے