کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 188
پر چهوڑ ديا گيا تو اس كا وہ نتيجہ ہرگز نہيں ہوگا جس كى پرانے نظام كے حامى حضرات توقع كرتے ہيں ۔ كميٹى نے تقريباً ايك لاكھ روپيہ عربى اور سنسكرت كى كتابوں كى طباعت كے لئے مختص كيا تها۔ ليكن نتيجہ يہ ہوا كہ ان كتابوں كے خريدار ہى نہيں ملے۔ شاذونادر ہى كوئى ايك آدہ كتاب فروخت ہوجاتى ہو۔ تيئس ہزار نسخے جن ميں كثرت دو ورقيوں اور چار ورقيوں كى ہے۔ لائبريريوں ميں بهرے پڑے ہيں يا كميٹى كے كباڑ خانوں ميں ٹھسے پڑے ہيں ۔ كميٹى كى تجويز ہے كہ مشرقى ادبيات كے اس وسيع ذخيرے كے ايك حصے سے چھٹكارا پانے كيلئے اسے لوگوں ميں بلا قيمت تقسيم كرديا جائے ليكن ان كے تقسيم كرنے كى رفتار سے ان كى طباعت كى رفتار تيز تر ہے۔ ہر سال تقريباً بيس ہزار روپيہ اس لئے خرچ كئے جارہے ہيں كہ اس ردّى كے پہلے ہى جمع كردہ بے مصرف انبار ميں كچھ ايسے ہى كاغذوں كے نئے ڈهير اور شامل كرديئے جائيں ۔ گذشتہ تين سالوں ميں قريب قريب ساٹھ ہزار روپے اسى طريقے سے خرچ كئے گئے ہيں ۔ عربى اور سنسكرت كى كتابوں كے فروخت سے جو آمدنى حاصل ہوئى ہے وہ ايك ہزار روپے بهى نہيں ہے۔ برخلاف ازاں اسى دوران اسكول بك سوسائٹى نے سات يا آٹھ ہزار انگريزى كتابوں كى جلديں فروخت كى ہيں ۔ اس آمدنى سے نہ صرف اخراجات پورے ہوگئے ہيں بلكہ سرمايہ پر بيس فى صد نفع بہى مل رہا ہے۔ اس امر پر بهى بڑا اصرار كياگيا ہے كہ ہندو قانون سنسكرت كى كتابوں سے اور محمدن لاءعربى كى كتابوں سے ہى حاصل ہوگا ليكن اس كا مسئلہ زير بحث سے دور كا بهى تعلق نہيں ہے۔ ہميں پارليمنٹ نے حكم ديا ہے كہ ہم ہندوستان كے قوانين كى چهان پهٹك كريں اور اس كى تلخیص مرتب كريں ۔ اس مقصد كے لئے ہميں لاء كميشن كى امداد بهى مہيا كى گئى ہے۔ جونہى اس ضابطہ قانون كا نفاذ عمل ميں آئے گا، منصفوں اور صدر امينوں كے لئے شاستر[1] اور ہدايہ [2]غير