کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 187
مشرقى علوم پر مزيد خرچ كرنا كارِ لاحاصل ہے! يہ بات بهى وثوق كے ساتھ كہى جاسكتى ہے كہ حكومت اس سے كم خرچ پر بهى انہيں اہل ملك كے لئے بوجہ اور ہمسايوں كے لئے موجب ِتحقير بننے كا انتظام كرسكتى تهى، ليكن يہ تو سب كچھ ہمارى حكمت ِعملى كا كيا دہرا ہے۔ ہم تو اس معركہ حق و باطل ميں الگ تھلگ بهى نہيں رہ سكے۔ ہم تو اس پر بهى راضى نہ ہوئے كہ ان ديسيوں كو اپنى موروثى عصبيتوں كے اثرات قبول كرنے كے لئے كهلا چهوڑ ديتے۔ يہى نہيں بلكہ ان طبعى موانعات كے علاوہ جو مشرق ميں كسى بهى ٹهوس علمى ترقى كى راہ ميں ركاوٹ ہيں ، ہم نے ان ميں خود پيدا كردہ اُلجھنوں كا اضافہ كرديا ہے۔ مراعات اور انعامات جو اس دريا دلى سے اشاعت ِ حق و صداقت كے لئے نہ ديے جاسكتے تهے، ہم دروغ باف متون اور غلط فكر فلسفے پر پانى كى طرح بہا رہے ہيں ۔ ہمارے اس طريق كارسے وہ بُرائى جنم لے رہى ہے جس سے ہم خائف ہيں ۔ وہ مزاحمت پيداكررہے ہيں جس كا فى الوقت كوئى وجود نہيں ۔عربى كالج اور سنسكرت كالج پر ہم جو كچھ خرچ كررہے ہيں ، يہ حق ہى كا سراسر ضياع نہيں ہے بلكہ غلط كاروں كى پرورش و تربيت كے لئے بے دريغ كى جانے والى اعانت ہے۔ اس مصرف سے ہم ايسى عافيت گاہيں تعمير كررہے ہيں جن ميں نہ صرف بے يارومددگار بے ٹهكانہ لوگ پناہ ليتے ہيں بلكہ ان ميں تعصبات اور ذاتى مفادات كے مارے وہ تنگ نظر لوگ بهى پل رہے ہيں جو اپنے ذاتى فائدوں اور گروہى عصبيتوں كے سبب تعليمى اصلاح كى ہر تجويز كے خلاف ہرزہ سرا ہوں گے۔ اگر ميرى سفارش كردہ تبديلى كے خلاف ہندوستانيوں ميں احتجاج ہوا تو اس كا سبب ہمارا اپنا نظام اور طريق كار ہوگا۔ علم مخالفت بلند كرنے والوں كے قائدين وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے ہمارے وظائف پر پرورش پائى ہوگى اور جو ہمارے كالجوں كے تربيت يافتہ ہوں گے۔ ہمارے موجودہ طريق كار كا دورانيہ جس قدر طويل ہوگا، مخالفت اتنى ہى شدت اختيار كرتى چلى جائے گى۔ انہيں ہر سال ان لوگوں سے تازہ كمك پہنچتى رہے گى جنہيں ہم اپنے خرچ سے تيار كر رہے ہيں ۔ اگر ملكى معاشرے كو اس كے حال پر چهوڑ دياجائے تو ان كى طرف سے ہميں كوئى مشكل درپيش نہيں آئے گى۔ زير لب شكايتوں كاطومار تو ’مشرقى مفاد‘ كى جانب سے متوقع ہے جسے ہم سطحى ذرائع سے عالم وجود ميں لائے ہيں اور جسے ہم نے پال پوس كر تواناكرديا ہے۔ اس امر كا ايك اور ثبوت بهى ہے جس سے ظاہر ہوگا كہ اگر ملكيوں كے احساسات كو ان كے حال