کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 183
بجاطور پر توقع كى جاسكتى ہے كہ يہ وسيع مملكت جو ہمارے اسلاف كے زمانے ميں غالباً پنجاب[1] سے بهى گئى گزرى تهى، ہمارے اخلاف كے دور ميں مسابقت اور ترقى كى دوڑ ميں فرانس اور برطانيہ كے اصلاحِ حال كے منصوبوں ميں قدم بہ قدم ساتھ ہوگى۔
يہ تبديلى كيسے عمل ميں آئى؟ قومى عصبيتوں كے ساتھ كهيلا نہيں گيا، نہ ہى ماسكو كى نئى پود كو بڑى بوڑھيوں نے اُن كے جاہل آبا كى توہم پرستانہ كہانياں سنا كر يہ تبديلى پيدا كى، اور نہ ہى اُن كے دماغ ميں سينٹ نكولس[2] كے دروغ آميز قصے ٹهونسے گئے، نہ ہى اُن كى اس غير معمولى مسئلے كے مطالعے پرہمت افزائى كى گئى كہ كيا كائنات تيرہ ستمبر كو معرضِ وجود ميں آئى تهى يا نہيں ؟ اور نہ ہى انہيں اِن ’اُمورِ علمى‘ كا احاطہ كرنے پر ملكى فضلا كے لقب سے نوازنے پر… بلكہ اُنہيں ان غير ملكى زبانوں كى تعليم دے كر يہ انقلاب برپا ہوا جن ميں گراں بہا ذخائر ِعلمى محفوظ تهے، اور اس كا نتيجہ يہ ہواكہ انہيں ان علوم تك دسترس ہوگئى اور مغربى يورپ كى زبانوں نے روس كو زيورِ تہذيب و ثقافت سے آراستہ و پيراستہ كرديا۔ مجهے اس بات ميں ذرّہ بهر بهى شك نہيں ہے كہ ان زبانوں نے جس طرح تاتاريوں ميں ذ ہنى تبديلى پيدا كردى تهى، اسى طرح وہ ہندووٴں ميں بهى ايك عظيم تبديلى پيدا كرديں گى۔
فريق مقابل كے دلائل كا تجزيہ:
آئيے اب ديكهيں كہ اس راہ عمل كے اختيار كرنے كے خلاف وہ كيادلائل ہيں جن كى حمايت اُصول اور تجربہ دونوں كرتے ہيں ۔
مسلسل كہاجاتا ہے كہ ہميں ملكى عوام كا تعاون لازمى طور پر حاصل كرنا ہے، اور اس كى واحد صورت يہ ہے كہ ہم انہيں سنسكرت اور عربى پڑهائيں ۔ميں يہ بات كسى طور پر ماننے كے لئے