کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 182
ہے۔ مجهے شبہ ہے كہ سنسكرتى ادبى سرمايہ شايد ہى وہ قابل قدر درجہ حاصل كرسكا ہو جو سیكسن اور نارمن كى موروثى ادبيات نے ہمارے ہاں حاصل كرلياتها۔ بعض شعبوں ميں مثلاً تاريخ ميں ، تو ميں يقين كے ساتھ كہہ سكتا ہوں كہ سنسكرت كامعيار كم تر ہے۔
روس كى ترقى سے استدلال
ايك اور مثال علىٰ و جہ البصيرت ہمارے سامنے ہے۔ گذشتہ ايك سو بيس سالوں ميں ايك ايسى قوم نے جہالت كى پستيوں سے اُبهر كر، منزل بہ منزل تہذيب يافتہ اقوام كى صف اوّلين ميں مقام حاصل كرليا ہے۔ درآں حالے كہ اس سے قبل وہ بربريت اور وحشت كا اسى طرح صيد ِزبوں تهى جس طرح ہمارے آباؤ اجداد صليبى لڑائيوں [1] سے پہلے تهے۔ ميرا روے سخن روس كى طرف ہے۔ اس ملك ميں فى الوقت ايك وسيع تعليم يافتہ طبقہ موجود ہے جس ميں ايك كثير تعداد ان افراد كى ہے جو مملكت كے اعلىٰ ترين اور اہم ترين اُمور كو پايہٴ تكميل تك پہنچانے كى استعداد سے مالا مال ہيں اور وہ پيرس اور لندن كے اعلىٰ ترين حلقوں كى قدآور باكمال شخصيتوں سے كسى اعتبار سے بهى كہتر يا كم ترين نہيں ہيں ۔