کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 180
داستان گوئى پرمحمول كيا جاتا تها، اس زبان كے قالب ميں ڈهل ڈهل كر زندہ حقائق كے بے مثال نمونے بن گئے۔ ان سے تاريخ كا دامن مالا مال ہوگيا اور تاريخ اخلاقيات و سياسيات كا بے نظير ذريعہ اظہار بن گئى۔ اس زبان نے فطرتِ انسانى اور حياتِ انسانى كى متوازن اور شگفتہ ترجمانى كى ہے۔ اس ميں ما بعد الطبیعات، اخلاقيات، اُمور ِ سلطنت، فلسفہ، قانون اور كاروبارِ تجارت ميں بے حد عمیق غوروفكر كا سرمايہ موجود ہے۔ اس زبان ميں ہر تجرباتى علم كے بارے ميں ايسى مكمل اور صحيح معلومات فراہم ہيں جن كى مدد سے صحت ِعامہ كا تحفظ ہوسكتا ہے۔ راحت و آسائش ميں اضافہ ہوسكتا ہے اور فراست ِ انسانى كو نئى نئى وسعتيں مل سكتى ہيں ۔ انگريزى زبان سے جسے بهى واقفيت ہے اسے اس وسيع فكرى اثاثے تك ہمہ وقت رسائى حاصل ہے جسے روے زمين كى دانشور ترين قوموں ،[1]،[2] نے باہم مل جل كر تخليق كيا ہے اور گذشتہ نوے نسلوں نے جسے بكمالِ خوبى محفوظ كيا ہے۔ يہ بات پورے اعتماد سے كہى جاسكتى ہے كہ اس زبان ميں موجود ادب اس تمام سرمايہٴ ادبيات سے كہيں گراں تر ہے جو آج سے تين سو سال پہلے دنيا كى تمام زبانوں ميں مجموعى طور پر مہيا تها۔ بات يہيں ختم نہيں ہوجاتى، ہندوستان ميں تو انگريزى زبان كو يہ امتياز بهى حاصل ہے كہ يہ حكمران طبقے كى زبان ہے۔ ملكى باشندوں كے اونچے طبقے كے لوگ جو صدر مقامات پر رہتے ہيں ، وه بهى انگريزى زبان ميں بات چيت كرتے ہيں ۔ يہ امكان بهى ہے كہ يہ زبان سارے مشرقى سمندروں ميں تجارتى زبان بن جائے۔ پهر يہ بهى ہے كہ يہ دو نوخيز عظيم قوموں كى زبان ہے جن ميں سے ايك جنوبى افريقہ ميں ہے اور دوسرى آسٹريليا ميں ۔ ان دونوں قوموں كى اہميت ميں ہر سال اضافہ ہوتا جارہاہے اور ان دونوں كا رابطہ ہمارى ہندوستانى سلطنت سے مضبوط ترہورہاہے۔ اب خواہ ہم اپنى زبان كى صحيح قدرو قیمت كا لحاظ ركهيں يا ہندوستان كے مخصوص حالات كو پيش نظر ركهيں ، ہمارى ٹهوس فكرى دليل يہ ہوگى كہ تمام غير ملكى زبانوں ميں صرف انگريزى ہى وہ زبان ہوسكتى ہے جو ہمارى رعايا كے لئے سُود مند ہوگى۔ اب ہمارے سامنے ايك سيدها سادا سا سوال رہ جاتا ہے كہ جب ہميں انگريزى زبان