کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 177
جس كى وہ ملكيت ہى نہيں ہے۔ وہ لوگ جو اس غلط استعمال ميں شامل تمام خرابيوں كو ملكيت كے تقدس كى آڑ ميں صحيح تصور كرتے ہيں ، دراصل اپنے اس طرزِ عمل سے ملكیت كے دستورِ اساسى ہى كو عدمِ قبوليت اور عدمِ استحكام كى بھینٹ چڑها ديتے ہيں ؛ اگر حكومت نے كسى شخص كو اس امر كى باضابطہ يقين دہانى كرائى ہے… نہيں اگر يوں كہيں كہ حكومت نے كسى شخص كے ذہن ميں يہ توقع يا شوق اُبهار ديا ہے كہ بطورِ سنسكرت يا عربى كے معلّم يامتعلّم كے اُسے ايك خاص مشاہرہ حاصل ہوگا۔ تو ميں اس شخص كے اقتصادى مفاد كا احترام كروں گا اور حكومت پر عوام كے اعتماد كو كسى مسؤليت ميں مبتلا كرنے كى بجائے ميں اس خصوص ميں غلط طور پر فياضى كو ترجيح دوں گا۔ البتہ يہ كہنا كہ كسى حكومت نے اس امر كى ضمانت دے دى ہے كہ وہ بعض ايسى زبانوں ميں علوم كى تدريس كا انتظام كرے گى جو بے فائدہ ہيں اور جن كى بے حقيقى كى قلعى كهل گئى ہے، ميرے نزديك ايك بالكل بے معنى سى بات ہے۔ گورنمنٹ كى كسى بهى دستاويز ميں ايك بهى ايسا لفظ نہيں ہے جس سے يہ نتيجہ نكالا جاسكے كہ حكومت ِہند نے اس موضوع پر كبهى كوئى حتمى وعدہ كيا ہوا ہے يا يہ كہ اس رقم كے خرچ كے مقاصد متعین اور ناقابل تبديل ہيں ، اور اگر برعكس ازاں كوئى وعدہ ہوتا بهى تو ميں اپنے پيشرووٴں كے اس استحقاقِ پيمان بندى سے ہى انكار كرديتا۔ فرض كیجئے كسى حكومت نے گذشتہ صدى ميں يہ قانون بنايا تها كہ اس كى عام رعايا كو ہميشہ ہميشہ كے لئے اسى طريق سے ہى چیچك كا ٹیكہ لگايا جائے جو طريق ان دنوں رائج تها۔ تو كيا جے نر [1]كے انكشافاتِ طبى كے بعد بهى گورنمنٹ انہى پرانے طريقوں كو برقرار ركهے گى؟ يہ مواعيد جن كا كوئى ايفا كنندہ نہيں ہے اور نہ ہى ان كى ذمہ دارى سے كسى كو كوئى سبكدوش كرنے والا ہے، يہ ملكيت جس كے حقوقِ ملكيت كسى كو حاصل نہيں ہيں ۔ يہ جائيداد جس كا كوئى مالك نہيں ہے، يہ ’رہزنى‘ جس نے كسى كا كچھ چهینا نہيں ہے۔ اس كا ادراك تو مجھ سے بہتر ذہنى صلاحيتوں كے لوگ ہى كرسكتے ہيں ۔ ميرے نزديك تو يہ عذر محض الفاظ آرائى ہے جسے انگلستان اور ہندوستان دونوں ملكوں ميں كسى بهى غلط كارروائى كے دفاع و تحفظ كے لئے استعمال كيا جاتاہے جہاں كوئى بہانہ كارگر ہوتا نظر نہ آئے!! ميرا موقف ہے كہ اس ايك لاكھ روپے كى رقم كا استعمال گورنر جنرل يا اجلاس كونسل كے