کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 167
چاہئے كہ ہم اپنى عقلوں سے سوچيں اور اندهى تقليد كو چهوڑ ديں اور اس بات سے بچيں كہ بے ہودہ لوگ ہمارى عقلوں سے كھیلنا شروع كرديں ۔نعوذ بالله السميع العليم من شياطين الانس والجن قارئين كرام! كيا يہ بات آپ كو پسند ہے كہ آپ كے باپ دادوں كو گالى دى جائے او ريہ كہا جائے كہ آپ كى عورتوں كى سردار خاتون زبردستى بياہ دى گئى باوجوديكھ وہ سارے خاندان كى آبرو اور ناك تهى ؟ كيا آپ كسى كہنے والے كى اس ژاژخائى كو پسند كرتے ہيں كہ وہ پہلى خاتون تهى جو ہم سے زبردستى چھین لى گئى؟ اس طرح كے ايسے نہ ختم ہونے والے سوالات اُٹهيں گے۔ كون سى عقل اس بے ہودہ گوئى كو پسند كرے گى؟! اور كون سا دل اس بے سروپا بات كو قبول كرے گا؟! ہم اللہ سے دُعا كرتے ہيں كہ وہ ہمارے دلوں ميں ان لوگوں كے متعلق كينہ پيدا نہ كرے جو ايمان دار ہيں ۔ اے اللہ ہميں اپنے تمام صالحين بندوں كى محبت نصيب فرما۔ آمين! سيدہ اُمّ كلثوم بنت على المرتضىٰ رضی اللہ عنہما كے نكاح كے متعلق اثنا عشرى روايات تيسرا موضوع شروع كرنے سے پہلے (مناسب معلوم ہوتا ہے )كہ آپ كے سامنے چند نصوص اور واضح مفہوم والى تصريحات شيعہ كى ايسى كتابوں ميں پيش كردى جائيں جو ان كے ہاں معتبر ہيں او ران كے معتبر علما كى لكھى ہوئى ہيں اور ان ميں سيدہ اُمّ كلثوم بنت على المرتضىٰ رضی اللہ عنہ كى حضرت عمر فاروق سے شادى كا تذكرہ ہے …رضوان الله عليهم اجمعين ٭ امام صفى الدين محمد بن تاج الدين جو ابن طقطقى كے نام سے مشہور ہيں اور نامور موٴرخ اور ماہر انساب ہيں ، اپنى اس كتاب ميں جو انہوں نے ہلاكو خاں كے مشير خواجہ نصيرالدين طوسى كے صاحبزادے اصيل الدين حسن كى نذر كى تهى، ميں بيان كرتے ہيں : ذكر بنات امير المومنين على رضی اللہ عنہ : واُمّ كلثوم أمها فاطمة بنت رسول الله تزوجها عمر بن الخطاب فولدت له زيدًا ثم خلف عليها عبدالله بن جعفر (ص:58) ”اور اُمّ كلثوم، ان كى ماں حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تهى۔ ان سے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے شادى كى تهى، انہوں نے عمر كے بيٹے زيد كو جنا۔ ان كى وفات كے بعد حضرت عبداللہ بن جعفر(ہاشمى) نے ان سے شادى كى۔“