کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 166
ليا؟ انہوں نے حضرت ابوبكر رضی اللہ عنہ كے نام كى صراحت اس بنا پر كى، كيونكہ بعض آپ رضی اللہ عنہ كى فضيلت كا انكار كرتے ہيں جبكہ آپ كے بيٹے محمد بن ابوبكر كى فضيلت پر تمام شيعہ متفق ہيں ۔ اللہ كو حاضروناظر جان كر بتائيے كہ انسان كن كے ساتھ فخر كرتا ہے ؟؟ قارئين كرام! مہاجرين اور انصار صحابہ كرام رضی اللہ عنہم كے حسب ونسب ميں غير معمولى ميل جول كو ہر وہ شخص جانتا ہے جسے ان كے انساب كى معرفت حاصل ہے۔ يہاں تك ان كے آزاد كردہ غلاموں كے نسب بهى ان ميں داخل ہيں ۔ حتىٰ كہ آزاد كردہ غلاموں نے بهى سادات و اشراف قريش كے گهرانوں ميں شادياں كيں ۔ ٭ ان ميں ايك زيد بن حارثہ رضی اللہ عنہ ہيں اور يہ وہ واحد صحابى رضی اللہ عنہ ہيں جن كا نام قرآن كى سورۂ احزاب ميں آيا ہے۔ ان كى بيوى كون تهى؟ وه تهيں :اُمّ الموٴمنين زينب بنت جحش رضی اللہ عنہا ٭ ايسے ہى ايك اسامہ بن زيد رضی اللہ عنہ ہيں ، حضرت رسول كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان كى شادى فاطمہ بنت قيس رضی اللہ عنہا قريشيہ سے كى تهى۔4 ٭ انہى ميں سے حضرت سالم رضی اللہ عنہ ہيں جو آزاد كردہ غلام ہيں ۔ ان كى شادى ان كے آقا حضرت ابوحذيفہ قريشى نے اپنى بھتیجى ہند بنت ِوليد بن عتبہ بن ربيعہ سے كى تهى اور اس كا باپ قريش كے سادات ميں سے تها۔5 صحابہ كرام رضی اللہ عنہم كے درميان مصاہرت پر گفتگو بہت طويل ہوجائے گى، اس لئے اہل بيت اور خلفاے راشدين كے درميان مصاہرت (رشتہ ازدواج) كى چند ايك مثاليں بيان كرنے پر اكتفا كرتاہوں ۔ كيا آپ جانتے ہيں كہ سيدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى صاحبزادى (اُم كلثوم رضی اللہ عنہا ) سے شادى كى تهى؟ حضرت جعفر بن محمد الصادق رحمۃ اللہ علیہ كى والدہ محترمہ جن كا تذكرہ گذر چكا ہے،آپ جانتے ہيں كہ ان كى بڑى نانى كون تهى، يہ دونوں (ماں بيٹى) حضرت ابوبكر الصديق رضی اللہ عنہ كى پوتياں تهيں ۔ قارئين كرام! آپ دل سے شياطين كے وسوسے دهوڈالئے اور گہرى سوچ سے كام ليجئے۔ آپ مسلمان ہيں ، آپ پر عقل كا مقام مخفى نہيں ہے اور جن آيات ميں تدبر اور تفكر كى ترغيب ہے ،وہ بہت زيادہ ہيں ، ان كى تفصيل بيان كرنے كايہاں موقع نہيں ہے، اس لئے ہميں