کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 163
اللہ تعالىٰ نے نسب اور مصاہرت كے درميان تعلق قائم كرديا ہے اور اس تعلق ميں عظيم اشارے اور دلالتيں ہيں جن سے غفلت نہيں برتنى چاہئے۔
تاريخ مصاہرت
عربوں كے ہاں مصاہرت كا خاص مقام و مرتبہ ہے۔ وہ نسب پر فخر كے قائل ہيں اور اس بنا پر وہ اپنى بيٹيوں كے شوہروں او ران كے مرتبہ و مقام پر بهى فخر كرتے ہيں اور وہ ان لوگوں سے اپنى بيٹياں نہيں بياہتے جنہيں وہ اپنے سے كم تر خيال كرتے ہوں او ران كے بارے ميں يہ بات بہت مشہور ہے بلكہ ايسا بہت سے عجمى طبقات ميں بهى پايا جاتا ہے او ريورپ ميں آج كل اسى نسلى امتيازكو معاشرتى مشكلات قرار ديا جاتا ہے۔
عرب لوگ اپنى عورتوں پر غيرت كهاتے ہيں اور اسى غيرت اور خوفِ عار نے بعض لوگوں كو اپنى ننھى ننھى بچيوں كو زندہ درگور كرنے تك پہنچا ديا تها اور اسى عورت كى وجہ سے لڑائياں ٹھن جاتيں اورخونى دريا بہہ پڑتے۔ بس اتنا اشارہ ہى طويل عبارت اور گفتگو سے بے نياز كرديتا ہے۔ غرض يہ بات آپ سے مخفى نہيں ہے كہ اس كے اثرات آج تك باقى ہيں ۔
اسلام ميں مصاہرت
اسلام آيا تو اس نے بلند اخلاق او رحميدہ اوصاف كو برقرار ركها اور قبيح عادات و نظريات سے ہميں منع كرديا او راللہ سبحانہ و تعالىٰ نے واضح كرديا كہ اصل اعتبار تقوىٰ كا ہے: ﴿إنَّ أكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللهِ اَتْقَاكُمْ﴾ (الحجرات:12)”تم ميں سے اللہ كے ہاں معزز وہ ہے جو سب سے بڑھ كر متقى ہو۔“ يہى مرتبہ و مقام شرعى ميزان بهى ہے۔
آپ ديكهتے ہيں كہ فقہاے كرام رحمۃ اللہ علیہ نے دين، نسب اور پيشے ميں برابرى پر بحث كى ہے او ر اس كے متعلقات پر طويل مباحثے كئے ہيں كہ كيا عقد ِزواج يا اس كے لوازمات ميں كفاء ت (برابرى) شرط ہے يا نہيں ؟ او ركيا يہ بيوى كا حق ہے يا اس ميں اوليا بهى شريك ہيں ؟ جب انہوں نے نكاح پر گفتگو كى ہے تو اس طرح كے ديگر مباحث پر اظہارِ خيال كيا ہے۔
جہاں تك عزت و آبرو بچانے اور عورتوں پر غيرت كرنے كامسئلہ ہے تو اس سلسلے ميں