کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 162
ہيں ، سجدوں كے اثر سے ان كے چہروں پر (شرافت و وقار كى) نشانياں ہيں ۔ “ (الفتح:29) خود مختار و آزاد رو قارئين كرام! آيت كو دوبارہ تلاوت كريں اور اس كے معانى پر غور كريں اور صفت ِرحمت پر بهى غورفرمائيں ۔ دوسرا مبحث : دلالة المصاہرة (باہمى رشتہ دارياں ) قارئين كرام! بيٹياں جگر كے ٹكڑے اور دل كا پهول ہوتى ہيں ،ہم انہيں كن كے سپرد كرتے ہيں ؟ كيا آپ پسند كرتے ہيں كہ انہيں كسى فاجريا مجرم كے سپرد كريں ، بلكہ ان كى ماں يا بهائى كے قاتل كے ہاتھ ميں دے ديں ۔صھرى اور نسبى كے الفاظ آپ كو كيا چيز باور كراتے ہيں ۔ لغت ميں مصاہرة صَاہرَ كا مصدر ہے۔ جب آپ كسى قوم ميں شادى كريں تو كہيں گے: صاہرت القوم كہ ميں نے فلاں قوم سے رشتہ ناتا كيا۔ ازہرى كہتے ہيں كہ صهر كا لفظ محرم عورتوں كے قريبى رشتہ داروں پرمشتمل ہے اور محرم عورتوں كے قريبى رشتہ دار اس كے والدين اور بهائى وغيرہ ہى ہوتے ہيں اور شادى كے بعد مرد كے قرابت دار محارم عورت كے صهر (سسرال) ہوتے ہيں ۔ لہٰذا مرد كا صهراس كى بيوى كے قرابت دار ہيں اور عورت كے صهر اس كے خاوند كے رشتہ دار ہيں ۔ خلاصہ يہ كہ لغت ميں مصاہرت كا معنى ہے: عورت كے قرابت دار، اور كبهى مرد كے قرابت داروں پربهى صهركا اطلاق كيا جاتاہے، اللہ سبحان و تعالىٰ نے اس مصاہرت كو اپنى نشانيوں ميں بيان كيا ہے ۔ فرمانِ الٰہى ہے: ﴿وَهُوَ الَّذِىْ خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَه نَسَبًا وَّصِهْرًا وَّكَانَ رَبُّكَ قَدِيْرًا﴾ ”اللہ وہ ذات ہے جس نے پانى سے بشر كو پيدا فرمايا اور اس كا نسبى اور سسرالى رشتہ بنايا اور تيرا ربّ قدرت والا ہے۔“(الفرقان:54) اس آيت ميں غور كيجئے كہ انسان ايك بشر ہے۔ اللہ نے اسے ايسا بنايا ہے كہ وہ دوسروں كے ساتھ ازدواجى رشتے ناطے قائم كرتا ہے۔نسب اور مصاہرت ايك شرعى تعلق ہے اور اللہ نے اسے نسب كے ہم پلہ قرار ديا ہے۔’ نسب‘ سے مراد باپ كے قرابت دار ہيں اور بعض علما كا خيال ہے كہ ہر طرح كى مطلق قرابت دارى كو نسب كہا جاتا ہے۔