کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 158
علماے اُصول و لغت كے ہاں يہ تسليم شدہ حقيقت ہے كہ ناموں ميں واضح اِشارات اور معانى ہوتے ہيں جو شخصيت ميں پنہاں چيزوں كى نشاندہى كرتے ہيں اور اس مسئلہ كى تحقیق لغت اور اُصولِ فقہ كى كتابوں ميں موجود ہے اورعلماے كرام رحمہم اللہ عليہم نے اس مسئلہ پر اور اس كے متعلقات اور اس سے پيدا ہونے والے بہت سے مسائل پر طويل بحث كى ہے۔
ميں آپ سے پوچهتاہوں …
٭ آپ اپنے بچوں كے نام كس چيز كو مدنظر ركھ كر ٹھہراتے ہيں ؟
٭ كياآپ اپنى اولاد كے لئے وہى نام نہيں پسند كرتے جس كا معنى آپ كے نزديك يا بچے كى ماں اورگهر والوں كے نزديك پيارا ہوتا ہے؟
٭ كيا آپ اپنى اولاد كے نام اپنے دشمنوں كے ناموں پر ركهنا پسند كريں گے ؟
كيا عقل اس بات كو مانتى ہے كہ ہم اپنے لئے تو وہ نام پسند كريں جو ہمارے نزديك تو كسى معنى اور مفہوم كے حامل ہوں اور پيغمبر كے بعد سب انسانوں سے افضل ہستيوں كے متعلق كہا جائے كہ انہوں نے بعض سياسى اور معاشرتى وجوہات سے مجبور ہو كر يہ نام ركهے تهے اور اس نام كا مفہوم اور دلالت ان كے پيش نظر نہيں تهى ۔
اُمت كے عقل مند ترين لوگ، قائد اور اپنى ذات و حسب كے اعتبار سے عزت دار شخصيتوں كو تو وسيع انسانى كمالات سے محروم كردياجائے اور انہيں اس بات كا حق نہ ديا جائے كہ وہ اپنى اولادوں كے نام ان شخصيتوں كے ناموں پر ركهيں جن كى فضيلت اور محبت كا انہيں اعتراف ہے بلكہ (وہاں ہم يہ غلط نظريہ اپناليں كہ) انہوں نے كچھ بچوں كے نام اپنے دشمنوں كے نام پر ركھ لئے تهے۔ بهلا آپ اس بات كى تصديق كريں گے ؟
اور يہ بات بهى آپ كے علم ميں ہونى چاہئے كہ نام صرف ايك فرد كانہيں بلكہ اولاد ميں كئى افراد كا ہو، اور وه بهى عداوت مٹ جانے كے صديوں بعد نہيں بلكہ (مدعيانِ حب ِاہل بيت كے بقول) عداوت كے عروج كے دور ميں ، درحقيقت پيار ومحبت كے عروج كے دور ميں ركها گيا ہو۔
نام تجويز كرنے كا مسئلہ نہايت اہم ہے، اس كى تحقیق اوراس كا اہتمام نہايت ضرورى ہے،كيونكہ اس ميں بہت بڑے اشارے اور دلائل ہيں ۔ اس ميں اس داستانوں اور وسوسوں