کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 157
اس كا نام باقى رہ جاتا ہے۔ اسم سُمُوّ سے مشتق ہے جس كا معنى بلندى ہے اوركہا گيا ہے كہ يہ وِسْمٌ سے بهى مشتق ہے جس كامعنى علامت ہوتاہے۔يہ تمام الفاظ پيدا ہونے والے بچے كے نام كى اہميت پر دلالت كرتے ہيں ۔
والد كى نفسیات اور محبت وچاہت كا اندازہ لگانے ميں نام كى اہميت مخفى نہيں ہے، ان ميں سے ايك يہ بهى ہے كہ نام كا انتخاب والد كى دين دارى اور عقل پر دلالت كرتاہے، كيا آپ نے كبهى سنا كہ عيسائى اور يہودى اپنى اولاد كا نام محمد ركهتے ہوں ؟ يا مسلمان اپنى اولاد كانام لات اور عزىٰ ركهتے ہوں ؟
ايسے ہى نام سے بيٹے كا اپنے باپ سے ربط ہوتا ہے، باپ اور گهر والے اپنے بچے كو اس نام سے ہى پكارتے ہيں جو انہوں نے پسند كيا ہوتا ہے۔ چنانچہ خاندان كے افراد كے درميان اسم (نام) كا استعمال كثرت سے ہوتا ہے۔ دورِ قديم ميں كہا جاتا تها: ما اسمك أعرف أباك
”آپ كانام كياہے تاكہ اس كے ذريعے تيرے باپ كو پہچانوں …“ (ديكهئے تسمية المولود موٴلفہ بكر بن عبداللہ ابوزيد)
اسلام ميں نام كى اہميت
نام كى اہميت كو پہچاننے كے لئے ناموں كے متعلق شريعت كا اہتمام ہى كافى ہے۔چنانچہ حضرت رسولِ كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم ميں بعض مردوں اور عورتوں كے نام بدل ديے تهے۔ بلكہ آپ نے ’شہنشاہ‘ جيسے نام ركهنے سے روك ديا تها۔ آپ نے فرمايا:
”اللہ تعالىٰ كے ہاں سب سے زيادہ ناپسند اور قبيح نام والا وہ شخص ہے جو’ شہنشاہ‘ كے نام سے ہو اور آپ نے عبداللہ و عبدالرحمن جيسے نام ركهنے كى تاكيد فرمائى،كيونكہ ان ميں مسمّٰى(نام والے) كے اللہ كے بندہ ہونے كى علامت پائى جاتى ہے۔“
حضرت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: (أحب الأسماء إلى الله عبدالله وعبدالرحمن )
”اللہ كے ہاں محبوب ترين نام عبداللہ اور عبدالرحمن ہيں ۔“
آپ صلی اللہ علیہ وسلم كو اچها نام پسند ہوتا تها اور آپ اس كے ذريعے نيك فال ليتے تهے اور يہ بات آپ عليہ الصلوٰة والسلام كى سيرت كاعلم ركهنے والے بخوبى جانتے ہيں ۔