کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 156
مِنْهُمْ مَغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا﴾ (الفتح:29) ”محمد، الله كے رسول ہيں اور جو لوگ ان كے ساتھ ہيں وہ كفار پر سخت ہيں اورآپس ميں رحم دل ہيں تو انہيں جهكے ہوئے سربسجود پائے گا، وہ اللہ كا فضل اور اس كى خوشنودى تلاش كرتے ہيں ، سجدوں كے اثر سے ان كے چہروں پر (شرافت و وقار كى) نشانياں ہيں ۔ ان كے يہى اَوصاف تورات ميں بيان ہوئے ہيں اور يہى اوصاف انجيل ميں ہيں اس كھیتى كى طرح جس نے اپنى كونپل نكالى پهر اس كومضبوط كيا پهر وه موٹى ہوئى پهر وہ اپنى نال پركهڑى ہوئى اور كسانوں كو خوش كرنے لگى تاكہ اللہ ان (كى قوت و شوكت) كے ساتھ كفار كادل جلائے۔ الله نے ان لوگوں كے ساتھ جو ان ميں سے ايمان لائے اور انہوں نے اچهے اعمال كئے، مغفرت اور اجر عظيم كا وعده كيا ہے۔“ اور اللہ تعالىٰ نے يہ بهى فرمايا: ﴿وَالَّذِيْنَ جَاوٴُوْا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِ خْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالإِيْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِىْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ آمَنُوْا رَبَّنَا إنَّكَ رَوٴُوْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ (الحشر:10) ”(اور مالِ فىٴ سے ان لوگوں كا بهى حصہ ہے) جو ان (مہاجرين) كے بعد آئے اور وہ دعا كرتے ہيں كہ اے ہمارے ربّ! ہميں بخش دے اور ہمارے ان بهائيوں كو بهى جو ہم سے ايمان قبول كرنے ميں سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں ميں ان لوگوں كے متعلق كينہ و كدورت پيدا نہ كر جو ايمان لائے، اے ہمارے رب تو بلا شبہ شفقت كرنے والامہربان ہے.“ اللہ آپ كى نگہبانى فرمائے، آپ مذكورہ بالا آيات كو پڑھیں اور ان كے معانى ميں غوروفكر كريں ۔ان آيات ميں صحابہ كرام رضی اللہ عنہم كى باہمى محبت كى گواہى اللہ تعالىٰ نے خود دى ہے۔ پہلا مبحث: دلالۃ التسميۃ اسم (نام) كا مسمّىٰ (نامزد انسان) پر اشارہ ہوتا ہے اور وہ اس كا ايسا نشان بن جاتاہے جو اسے دوسرے انسانوں سے جدا كرتا ہے اور لوگوں ميں نام ركهنے كى روش رواج پاچكى ہے اور كوئى عقل مند انسان نام كى اہميت ميں شك نہيں كرسكتا،كيونكہ اس كے ساتہ ہى پيدا ہونے والے بچے كو پہچانا جاتا ہے اور اسے اس كے بهائيوں اور ديگر بچوں سے شناخت كيا جاتا ہے اور وہ اس كى اور اس كے بعد اس كى اولاد كى علامت بن جاتا ہے۔ انسان فنا ہوجاتا ہے اور