کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 155
تَجْعَلْ فِىْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِيْنَ آمَنُوْا رَبَّنَا إنَّكَ رَوٴُوْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ (الحشر:10)
”اور وہ لوگ جو ان كے بعد آئے وہ كہتے ہيں : اے ہمارے ربّ! ہميں بخش دے اور ہمارے ان بهائيوں كو بهى جو ايمان قبول كرنے ميں ہم سے سبقت لے گئے اور ہمارے دلوں ميں ان لوگوں كے متعلق حسد و كينہ نہ پيدا كر جو ايمان لائے، اے ہمارے ربّ تو بخشنے والا مہربان ہے۔“
چوتها سبب
محققین كے نزديك معتمد اُصول يہ ہے كہ متن كا سند كے ساتھ اہتمام كياجائے اور اسناد كے ثبوت كے بعد روايات كے متون كى طرف آيا جائے اور روايات كا مفہوم قرآن كى نصوص اور اسلام كے كلى اُصول كے مطابق سمجھا جائے۔ يہ ہے علم ميں رسوخ حاصل كرنے والوں كا طور طریقہ ،تاريخى روايات كى تحقیق ميں اس منہج كى بطور خاص پابندى ضرورى ہے، ليكن افسوسناك معاملہ يہ ہے كہ موٴرخين نے اَسانيد پر توجہ نہيں دى اور انہوں نے تاريخ وادب كى كتابوں ميں صرف روايات كى موجودگى پر اكتفا كيا ہے دوسرى طرف جنہوں نے اسانيد كا اہتمام كياہے، انہوں نے متون پر غور كرنے اور انہيں قرآن كے ساتھ موزوں كرنے ميں غفلت سے كام ليا ہے۔
قارئين كرام! فيصلہ كرنے اور بہتانات كو ہوا دينے سے قبل، بلكہ اپنے تاريخى اسٹاك اور خاندانى معلومات پر اعتماد كركے احكام صادر كرنے سے قبل بلكہ جذباتى كينے سے قبل ٹھنڈے دل سے غور كيجئے اور ان دلائل كامطالعہ كيجئے جو ميں نے درج ذيل سطور ميں پيش كئے ہيں ۔ يہ دلائل اپنى وضاحت و ستھرائى، قربِ فہم اور قوتِ معانى كے باوجود نامانوس تو ہيں ، ليكن يہ موجودہ صورت حال سے ہم آہنگ ضرور ہيں اور قرآنى نص سے مطابقت اور قوت ركهتے ہيں جيساكہ سورۂ فتح كے آخر ميں ہے :
﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ وَالَّذِيْنَ مَعَه أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللهِ وَرِضْوَانًا سِيْمَاهُمْ فِىْ وُجُوْهِهِمْ مِنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ ذَالِكَ مَثَلُهُمْ فِىْ التَّوْرَاةِ وَمَثَلُهُمْ فِىْ الاِنْجِيْلِ كَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْاَه فَآزَرَه فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰى عَلٰى سُوْقِه يُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِيَغِيْظَ بِهِمُ الْكُفَّارَ وَعَدَ اللهُ الَّذِيْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ