کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 154
دوسرا سبب يہ كہ اللہ سبحانہ و تعالىٰ نے اپنے رسول كے صحابہ رضی اللہ عنہم كى تعريف كے لئے اس صفت كو پسند فرمايا ہے اور دوسرى صفات كى بجائے اس صفت كے اختيار ميں بہت سى غيرمعمولى اہميت والى حكمتيں اور فائدے ہيں اور ان كى تعريف ميں اس صفت كو اختيار كرنے ميں علمى اعجاز بهى ہے۔ جو انسان بهى اس نكتے پرغور كرے گا تو اس پر يہ اعجاز آشكارا ہوجائے گا، كيونكہ آيت قرآنى ميں خصوصى طور پر صفت ِرحمت جو ان كے درميان موجود تهى كو دوسرى صفات كى بجائے اللہ نے بهى امتياز سے بيان كيا ہے۔اس ميں ان اعتراضات اور الزامات كا ردّ ہے جو اس وقت ظاہرنہيں ہوئے تهے اور نہ ہى وہ كتابوں ميں لكھے گئے تهے اور بعد ازاں وہ قصہ گو حضرات كى زبانوں كاچٹخارا بن گئے۔ اللہ سبحانہ و تعالىٰ نے ارشاد فرمايا: ﴿ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللهِ وَالَّذِيْنَ مَعَه اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَّبْتَغُوْنَ فَضْلًا مِّنَ اللهِ وَرِضْوَانًا سِيْمَاهُمْ فِىْ وُجُوْهِهِمْ مِنْ أثَرِ السُّجُوْدِ﴾ (الفتح:29) ”محمد اللہ كے رسول ہيں اور وہ لوگ جو ان كے ساتھ ہيں وہ كفار پر بڑے سخت ہيں اور آپس ميں رحمدل ہيں ، تو انہيں ركوع اور سجدے كرتے ہوئے ديكهے گا وہ اللہ كا فضل اور خوشنودى تلاش كرتے ہيں ۔ انكے چهروں پرسجدوں كے اثر كى وجہ سے (شرف ووقاركى) نشانياں ہيں ۔“ تيسرا سبب اس حقيقت كى تعيين (كہ آپ كے صحابہ كرام رضی اللہ عنہم آپس ميں رحم دل تهے) اور يہ كہ رحمت كى صفت ان كے دلوں ميں جاگزيں تهى، ان روايات اور اوہام اور قصوں كہانيوں كو ردّ كرديتى ہے جو اصحاب ِرسول كى ہمارے سامنے يہ تصوير پيش كرتى ہيں كہ وہ آپس ميں نامانوس اور نفور تهے اور ان كے درميان عداوت چهائى ہوئى تهى!! جب آپ كے نزديك يہ حقيقت ثابت ہوگئى كہ صحابہ كرام رضی اللہ عنہم آپس ميں رحم دل تهے اور يہ بات آپ كے دل كى گہرائيوں ميں اُترگئى تو آپ كے دل سے ان لوگوں كے متعلق حسد و كينہ نكل جائے گا، جن كے متعلق اللہ نے دعا كرنے كا حكم ديا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالىٰ كا فرمان ہے : ﴿وَالَّذِيْنَ جَاوٴُوْا مِنْ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالاِيْمَانِ وَلَا