کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 153
فائز ہيں ۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كى صحبت ميں رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہى ان كى تربيت كى اور انہيں تعليم دى اور انہيں آداب سے بہرہ ور فرمايا، ان كو لے كر آپ نے كفار سے جہاد كيا اور انہوں نے ہى آپ كا ساتھ ديا۔ يہاں ہم ان كے اوصاف ميں سے ايك وصف پرتوجہ مركوز كرتے ہيں اور وہ وصف اس لائق ہے كہ اس كى تدريس اور تشريح كى جائے اور اس كا تذكرہ ہر سو پهيلايا جائے اور وہ مسلمانوں كے مختلف فرقوں اور گروہوں كے نزديك نشان راہ بن جائے۔ آپ جانتے ہيں كہ وہ وصف كون سا ہے؟ وہ ہے ’ باہمى رحمت و مودّت‘ ذرا سوچئے گفتگو كا آغاز اس وصف سے كرنے كى كيا و جہ ہے؟ قارئين كرام! آپ نے كيا اس مرغوب وصف كى حقيقت كے بارے ميں سوچا ہے؟ بلاشبہ آپ كو اس موضوع پر بات كرنے سے بہت سے اسباب مليں گے، ليكن ميں اس مقالے كے اختصار كے پيش نظر چند اَسباب كا تذكرہ كروں گا : پہلا سبب صفت ِذاتى اور اس ميں پنہاں حقائق اور اَوصافِ محمودہ، اور اس صفت كے متعلق نازل ہونے والى آيات اور حضرت رسول كريم صلوٰة اللہ عليہ وعلىٰ آلہ الاطہار سے منقول شدہ احاديث اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم كے اخيار صحابہ كرام رضی اللہ عنہم سے مروى آثار۔ چنانچہ غور فرمائيے، ہمارا اللہ سبحانہ وتعالىٰ، رحمن اور رحيم ہے اوراس نے اپنے حبيب صلی اللہ علیہ وسلم كا وصف بيان كرتے ہوئے فرمايا : ﴿ لَقَدْ جَاءَ كُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أنْفُسِكُمْ عَزِيْزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيْصٌ عَلَيْكُمْ بِالْمُوٴمِنِيْنَ رَوٴُوْفٌ رَّحِيْمٌ﴾ (التوبہ:128) ” تحقیق تمہارے پاس رسول آيا جو تمہارى جانوں سے ہے۔ تمہارا مشقت ميں پڑنا اس پر گراں گزرتا ہے، وہ تم پر (آسانيوں كا)حريص ہے اور مومنوں كے ساتھ مشفق اور مہربان ہے۔“ اور حضرت رسولِ كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: (من لا يرحم لا يرحم) ”جو كسى پررحم نہيں كرتا، اس پررحم نہيں كيا جاتا۔“ (متفق عليہ) اور صفت ِذاتى كے متعلق گفتگو لمبى ہوجائے گى اور اس صفت كے متعلق بيان شدہ نصوص بہت زيادہ ہيں جو آپ پر مخفى نہيں ہيں ۔1