کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 150
ہوگا كہ ماہرين اجتماعيات كے علاوہ استشراق اور تقابل اديان وثقافت كے مختلف شعبہ ہائے حيات كے ماہرين كو موضوع كے تعين اور تجويز كرنے ميں شامل كيا جائے۔ اس سلسلے ميں پاكستان ميں مصروفِ عمل اسلامى اداروں مثلاً اسلامى نظرياتى كونسل، وفاقى شرعى عدالت، اسلامى بينكنگ كونسل اور بيت المال وغيرہ كے نمائندوں كو ايڈوانس سٹڈيز بورڈ كے اجلاس ميں بهى شريك كيا جانا چاہئے اور ان كو درپيش مسائل پر طلبہ سے تحقیق كرائى جائے جس كا نتيجہ يہ ہوگاكہ تحقیق حقيقى مسائل پر ہوگى بلكہ محقق كودورانِ تحقیق سرپرستى اور دركار وسائل بهى حاصل رہيں گے نيز تحقیق كى تكميل كے بعد انہى اداروں ميں اس كو ملازمت كے مواقع ملنے كے علاوہ تحقیق جلد از جلد شائع ہوكر اپنا مقصد ِ تحقیق بهى پورا كرے گى۔
مغرب كى يونيورسٹيوں ميں اعلىٰ تعليم كے اداروں كو تجارتى و اجتماعى ادارے اسى بنياد پر مالى اعانت فراہم كركے اپنے مطلوبہ موضوعات پر ان سے تحقیق كراتے ہيں ۔ اس سلسلے ميں توجہ دينے اور پاليسى بدلنے كى اشد ضرورت ہے۔
(2) تحقیق كے ذريعے مسائل كو حل كيا جائے نہ كہ مسائل پيدا كئے جائيں : اس تجويز كا رؤے سخن بالخصوص دينى مدارس كى طرف ہے۔ تحقیق كسى موضوع پر درپيش مشكل كے حل كے لئے ہوتى ہے۔ كسى موضوع پر منہجِ تحقیق ميں در پيش مشكل اور مسئلہ كا تعين كرنا اسى لئے ضرورى ہوتا ہے تاكہ تحقیق كے ذريعے اس كا حل نكالا جا سكے۔ ہمارے ہاں ايسى تحقیقات بهى سامنے آتى ہيں جن سے نہ صرف مسائل جنم ليتے ہيں بلكہ انتشار و افتراق بهى پيدا ہوتاہے بلكہ كئى ايسے نو افلاطون پيدا كيے جاتے ہيں جو اسلامى مسلمات كے خلاف مسلسل تشكیك كا كام كرتے ہيں يا معروف اصطلاحات كو نئے معانى پہناتے ہيں بلكہ تعبير نو كے نام پر اسلام كى تشكيل نو كا نعرہ تو اب فيشن بنتا جا رہا ہے۔
ضرورت اس امر كى ہے كہ تحقیق كے ذريعے ايسى مشكلات كا خاتمہ كيا جائے اور ترقى كے زعم ميں ماضى سے كٹنے كى بجائے اسى كا ارتقا اور اس سے قرب كے راستے دريافت كئے جائيں ۔ ايسے موضوعات ميں وہ تمام عنوانات شامل ہوسكتے ہيں جن ميں مختلف مكاتب ِفكر كے مابين حساس موضوعات پرمبنى برانصاف تحقیق كے ذريعے ہر دو فريق كے ليے معتدلانہ موقف