کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 147
اس ميں شامل نہيں كيا گيا۔ مثلاً ترجما ن القرآن، مجلہ الدعوة، ميثاق، ايشيا، بيدار ڈائجسٹ، بيدارى حيدرآباد، خواتين ميگزين، السيرہ العالمى، تعمير افكار، افكار معلم، الاعتصام اور ’فقہ اسلامى‘ كراچى وغيرہ۔
ايسے نشرياتى يا تحقیقى ادارے جو دينى مدارس سے ملحق نہيں ليكن مدارس كے فضلا ہى وہاں سرگرمى سے مصرو فِ عمل ہيں ۔ ان ميں مكتبہ دارالسلام ، ادارۂ اسلاميات، مكتبہ قدوسيہ، مكتبہ ضياء القرآن، دار الاندلس، مكتبہ سيد احمد شہيد، مكتبہ سلفيہ، دار الاشاعت كراچى اور صديقى ٹرسٹ وغيرہ شامل ہيں ۔ ايسے ہى مدارس كے فضلا كے زير نگرانى كام كرنے والے مكتبے اور تحقیقى اداروں كى فہرست بهى بہت طويل ہے جن كے لئے مستقل جائزہ كى ضرورت ہے۔
دينى مدارس ميں عمل تحقیق كا ايك جائزہ
گذشتہ صفحات ميں دينى مدارس ميں تحقیق كى جو تفصيلات پيش كى گئى ہيں ، ان كى نوعيت اور معيار كے علاوہ موضوعات اور افاديت كے اعتبار سے بهى ايك تفصيلى بحث كى ضرورت ہے۔ زير نظر مضمون ميں ہمارى پيش كردہ تفصيلات سے جہاں ان مدارس ميں نفس ِ تحقیق كا وجود ثابت ہوتا ہے، وہاں مدارس كى صحافت كا ايك مختصر جائزہ بهى سامنے آتا ہے۔ جہاں تك ان كے معيار اور موضوعات كى بات ہے تو چند نكات كى صورت ميں اپنا مختصر جائزہ ہم پيش كئے ديتے ہيں ليكن اس كا جائزہ اس حوالے سے بهى لينے كى ضرورت ہے كہ ملك ِعزيز ميں تحقیق يا اسلامى موضوعات پرمطالعے كے رجحان كى مجموعى صورتِ حال كيا ہے؟ ايسے ادارے جو اسلامى موضوعات پر تحقیق كے لئے حكومت كے فنڈ سے كام كررہے ہيں ، انہوں نے تحقیق كے ميدان ميں كيا كردار ادا كيا ہے ؟
بعض حضرات جن كى نظر صرف دينى صحافت پرعيب جوئى كى ہے، وہ بعض دينى جرائد ورسائل پر اعتراض كرتے ہوئے كہتے ہيں كہ اس ميں بعض عوامى درجے كے اشتہار يا ضرورتِ رشتہ كى خبريں بهى آتى ہيں ۔ دوسرى طرف ملك كى مايہ ناز صحافت مثلاًروزنامہ جنگ اپنے سنڈے ميگزين ميں جس طرح عطائى حكيموں كے فحش اشتہارات كو جگہ ديتا ہے، اس كو يہ لوگ نظر انداز كرديتے ہيں ۔ ايك قوم كے رجحانات اس كے تمام افرادپر يكساں طور پر اثر انداز