کتاب: محدث شماره 282 - صفحہ 146
٭ بعض دينى مدارس نے اس كے ساتھ اپنى كتب كى اشاعت بهى خود شروع كرركهى ہے، ان ميں بعض اشاعت ِكتب كا كام اسى نام سے كرتے ہيں جبكہ بعض كے مكتبے مستقل ناموں سے ہيں مثلاً دارالعلوم كراچى كامكتبہ دارالعلوم، جامعہ ابى ہريرہ نوشہرہ كا’القاسم اكيڈمى‘ وغيرہ، جامعہ اہل حديث لاہور كى ’محدث روپڑى اكيڈمى‘ وغيرہ
٭ دينى رسائل و مجلات : ہرنماياں دينى مدرسہ اپنا ماہوار دينى رسالہ شائع كرتا ہے۔٭ دينى مدارس سے شائع ہونے والے رسائل ميں پہلے درج كردہ رسائل كے علاوہ ماہنامہ الحق (جامعہ حقانيہ، اكوڑہ خٹك)، ماہنامہ الشريعہ (الشريعہ اكادمى،گوجرانوالہ)، ماہنامہ ترجمان الحديث (جامعہ سلفيہ، فيصل آباد)، ماہنامہ البلاغ (دارالعلوم كراچى)، ماہنامہ حرمين (جامعہ اثريہ جہلم)، ماہنامہ بينات (جامعہ بنوريہ كراچى) ماہنامہ الفاروق عربى، انگريزى، اردو (جامعہ فاروقيہ، كراچى)، مجلہ التراث (جامعہ سلفيہ بلتستان)،ماہنامہ ضيائے حرم (جامعہ غوثيہ بہيرہ)، ماہنامہ دارالعلوم (دارالعلوم، ديو بند)، ماہنامہ محدث (جامعہ سلفيہ، بنارس) اور ماہنامہ ’السراج‘ ماہنامہ نور الحبيب بصير پور، ماہنامہ شمس الاسلام بہيرہ اور پندرہ روزہ ’صحيفہ اہل حديث‘ كراچى وغيرہ شامل ہيں ۔ ان رسائل ميں تحقیقى نوعيت كے مضامين بهى شائع ہوتے ہيں ۔
٭ مذكورہ بالا تفصيلات صرف ان شعبہ ہائے تصنيف و تحقیق، لائبريريوں اور مجلات كى ہيں جو دينى مدارس سے شائع ہوتے ہيں ۔ اس كے علاوہ ملك بهر ميں دينى صحافت، دينى لائبريريوں يااشاعتى اداروں كو اس ميں شامل نہيں كيا گيا۔ اگر اس نوعيت كا ايك مطالعہ بهى كيا جائے كہ دينى مدارس كے فضلا نے دينى مدارس سے سند ِفراغت كے بعد كس طرح انہى ميدانوں ميں اپنا كام جارى ركها تو يہ معلوم ہوگا كہ ان كے كام كاحجم بہت زيادہ ہے ليكن چونكہ يہ ہمارے موضوع سے متعلق نہيں ، اس لئے اس پر اكتفا كياجاتاہے۔
ملك كے نامو ردينى جرائد جو دينى مدارس كے ترجمان كے طورپر شائع نہيں ہوتے ، ان كو
٭ یوں تو دینی مدارس کے رسائل بے شمار ہیں جن میں صرف بریلوی مکتب ِفکر کے رسائل کی تعداد ۱۰۰ سے زائد ہے، لیکن معیاری جرائد کم ہیں ۔اس کے باوجود عوام الناس میں دینی لٹریچر انہی رسائل کے ذریعے پڑھا جاتا ہے یا بعض رسائل دینی تحریکوں کے ہیں اور یہ تحریکیں بھی بیشتر دینی مدارس کی ہی پروردہ ہیں ۔